کراچی(این این آئی)پاکستان میں بڑی بغاوت،ملک توڑنے کی خطرناک ترین سازش ناکام،اتنی بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا ہے جو کسی بہت بڑی بغاوت یا پھر باقاعدہ جنگ کے ہی کام آسکتاہے، آئی جی سندھ پولیس اللہ ڈنوخواجہ نے کہاہے کہ عزیز آباد سے برآمد ہونے والا اسلحہ عام ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہونے والا نہیں بلکہ باقاعدہ جنگی ساز و سامان ہے، جس سے جنگیں لڑی جاتی ہیں۔جمعرات کو یہاں میڈیا سے بات چیت میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ جہاں سے اسلحہ برآمد ہوا وہ ٹینک نہیں اسلحہ ڈپو تھا۔انہوں نے کہاکہ اسلحہ 2015 کے اخبارات میں لپیٹ کر رکھا گیا تھا، اخبارات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلحہ گزشتہ سال ہی چھپایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہر میں اسلحے کے ایسے مزید ذخیرے بھی موجود ہو سکتے ہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پر کام کر رہے ہیں۔آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ جہاں سے اسلحہ ملا، وہ مکان پرانا ہے، یہاں ٹینک نما تہہ خانہ بعد میں بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مالک مکان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے جلد حقائق تک پہنچ جائیں گے۔ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑک نے کہا ہے کہ عزیز آباد میں گھر کے ٹینک سے ملنے والے اسلحے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ٹینک میں برآمدہ اسلحہ سے بھی زیادہ اسلحہ چھپایا جاسکتا تھا کیونکہ ٹینک کی اونچائی 12 فٹ تھی جو مکان کی اونچائی سے زیادہ ہے۔ یہ حساس معاملہ ہے، جس میں وقت لگے گا تاہم اسلحہ میں ملوث افراد کے نام سامنے آئیں گے تو کوئی تفریق نہیں کریں گے۔ جمعرات کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ذوالفقار لاڑک نے کہا کہ پانی کے ٹینک سے برآمد ہونے والے اسلحہ سے بھی زیادہ اسلحہ چھپایا جاسکتا تھا کیونکہ ٹینک کی اونچائی 12 فٹ تھی جو کہ مکان کی اونچائی سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس گھر سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، اس کے بل نکلوالئے گئے ہیں۔ ایک سوال پر ذوالفقار لاڑک نے کہا کہ پولیس کو اطلاعات تھیں کہ گھر میں اسلحہ موجود ہے جس پر کارروائی کی گئی تاہم یہ پتہ نہیں کہ گھر میں اسلحہ کب سے چھپایا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ اسلحہ بارودی تھا جس کو محفوظ کرنے کی صلاحیت پولیس کے پاس نہیں تھی جو کہ پاک فوج کے حوالے کردیا گیا ہے۔ کراچی کے علاقے عزیزآباد سے برآمد ہونے والے اسلحے اور گولہ بارود کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آنے لگے ہیں۔ اسلحہ کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان سے تفتیش کرنے پر غور جاری ہے، برآمد شدہ اسلحے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیاہے۔ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل کی موجودگی میں عزیزآباد کے خالی مکان میں اسلحے کی موجودگی کے شک پر جمعرات کو پھر کھدائی کی گئی۔تفصیلات کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ جس ٹینک سے اسلحہ اورگولہ بارود ملا وہ خصوصی طورپر اسی مقصد کے لیے ڈیزائن کیا گیا، ٹینک میں دونوں اطراف ہوا کے آنیجانے کے راستے بنائے گئے تھے۔تحقیقاتی حکام کے مطابق ٹینک کا ڈھکن خفیہ تھا، جو کھدائی کے نتیجے میں سامنے آیا، ٹینک میں دو مقامات پر ہوا کی گزر گاہ بھی بنائی گئی تھی، ایک گزر گاہ ڈھکن کے ساتھ دیوار میں بنائی گئی تھی ، دوسری گزر گاہ کا رخ گھر کے مرکزی دروازے کے ساتھ تھا۔پولیس ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ شہر میں کئی مقامات پر اسلحے کے ذخائر موجود ہیں جن کی تلاش کے لیے اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے تاہم سیکیورٹی اداروں نے بھی اسلحے کے ذخائر کی کھوج لگانا شروع کردی ہے۔پولیس ذرائع نے کہا کہ برآمد کیے گئے اسلحے کی تفتیش کے لیے باقاعدہ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے تحقیقات کرنے پر غور جاری ہے۔تفتیشی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عزیز آباد میں اسلحے کی نشان دہی جن گرفتار ملزمان نے کی ان میں ایم کیوایم کے مبینہ کارکنان بھی شامل ہیں، جن سے تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق 2015 میں خورشید بیگم میموریل ہال اور نائن زیرو کا انتظام چلانے والوں سے تفتیش کی جائے گی، ایم کیو ایم لندن اور ایم کیوایم پاکستان کو بھی شامل تفتیش کیا جائیگا ۔جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کی جمعہ کوبھی ملاقات کا امکان بھی ہے۔ قبل ازیں ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل کی موجودگی میں عزیزآباد کے خالی مکان میں اسلحے کی موجودگی کے شک پر جمعرات کو پھر کھدائی کی گئی، بعد ازاں پولیس کی جانب سے متعلقہ گھر کو سیل کردیا گیا۔دوسری جانب وزیر اعلی سندھ مرار علی شاہ نے عزیز آباد کے مکان اسلحہ کا زخیرہ برآمد کرنے والی پولیس پارٹی کے لیے پچاس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔