لاہور/اسلام آباد (این این آئی )پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم آج احتساب کیلئے پیش ہو جائیں، آج ہی اسلام آباد بند کرنے کی کال واپس لے لیں گے، پارلیمنٹ کو تسلیم کرتے ہیں لیکن فیصلہ سڑکوں پر خود حکمران لائے، اسلام آباد میں سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا پانا مہ اور کرپشن کیخلاف تحریک آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے،حکمرانوںکواحتساب کے لئے پیش کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں میاں محمود الر شید نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف عوام میں شعور پیدا کیا ہے۔ تحریک انصاف حکمرانوں کی کرپشن کے ثبوت سپریم کورٹ،سپیکرقومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو فراہم کر چکی ہے جب کوئی کارروائی کو تیار ہی نہیں سڑکوںپرنکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ پانا ما لیکس کی وجہ سے عوام میں وزیر اعظم کا اعتماد ختم ہو چکا ہے وہ اپنے نا اہل وزرا ء کے حصار سے باہر نکلیں اور خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیں۔ اشتہاری مہم سے اقتدار نہیں بچایا جا سکتا، مسلم لیگ(ن)کے پاس مدبر قیادت موجود نہیں عوام جان چکے ہیں کہ ملکی وسائل کو منی لا نڈ ر نگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کی مجرمانہ وارداتوں نے ملک کو غربت اور کرپشن کے گرداب سے نکلنے نہیں دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ 30اکتوبرکوملک بھرسے ہمارے کارکن اسلام آبادپہچیں گے اوراس وقت ہمارااحتجاج ختم ہوگاجب نوازشریف مستعفی ہوکراحستاب کےلئے پیش ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ احتجاج کے خاتمے کی تاریخ وہی ہوگی جس وقت نوازشریف استعفی دیں گے اس سے قبل ہمارااحتاج جاری رہے گا۔اب نوازشریف ٹھہرجاناناممکن ہوگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ پانامہ شریف کے ہوتے ہوئے ادارے شفاف طریقے سے کام نہیں کرسکتے ۔پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولا لائے اور آصف زر داری سے جان چھڑائے ٗ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں ٗدونوں ملی بھگت سے احتساب کو سبوتا ژ کرینگے ٗآصف زرداری، ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو چھڑانے کیلئے پاناما کو استعمال کررہے ہیں ٗ خورشید شاہ وزیر اعظم کے پے رول پر ہیں ٗ عوام 30اکتوبر کو اسلام آباد پہنچے ٗ وزیر اعظم کے استعفے یا احتساب تک حکومت چلانے نہیں دینگے ٗ موٹوگینگ جھوٹے الزامات لگارہاہے،تحریک انصاف دھرنے کی پلاننگ کررہی ہے،اپنے مطالبوں کے حصول تک اسمبلی کابائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ جمعرات کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہ آنے پر ہم پر تنقید ہوئی تاہم آج جواسمبلی میں ہوا انہیں اسی بات کا ڈرتھا اور وہ اسی لیے نہیں گئے ٗآج کی لڑائی سے اچھا پیغام نہیں گیا ٗہم اے پی سی میں اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کرچکے تھے جس میں ہم نے واضح پیغام دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر پرسب ایک ہیں۔عمران خان نے کہاکہ ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے حالانکہ میاں صاحب پر کرپشن ثابت ہوچکی میں
نوازشریف کو وزیراعظم ماننے کیلئے تیار نہیں ٗ وزیراعظم کے احتساب سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی، بلاول بھٹو نوازشریف کو غدار کہہ چکے ہیں اور پھر ان سے پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی ملایا، میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی طرح اچھا سیاست دان نہیں اس لیے ایسی منافقت نہیں کرسکتا کہ کسی کو غدار بھی کہوں اور پھر پارلیمنٹ میں جا کر اس سے ہاتھ بھی ملاؤں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ خورشید شاہ جو کچھ اسمبلی میں کررہے ہیں اس سے زیادہ فرینڈلی اپوزیشن اور کیا ہوسکتی ہے لیکن سب کچھ جاننے کے بعد بھی ہم نے ٹی اور آرز میں اپوزیشن کا ساتھ دیا خورشید شاہ پر خود کرپشن کے الزامات ہیں، اس کے باوجود ان کے پیچھے کھڑا ہوا تاکہ کوئی یہ نہ کہے عمران خان پارلیمنٹ کو نہیں مانتا اور صرف سڑکوں پر نکلنے کی بات کرتا ہے، وہ بتانا چاہتے ہیں اگر ہم سڑکوں پر نہ نکلتے تو پاناما لیکس بھی کرپشن کے تمام پرانے معاملات کی طرح دب جاتا۔چیرمین تحریک انصاف نے کہاکہ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن جیسے لوگ موجود ہیں جو واقعی چاہتے ہیں کہ نوازشریف کا احتساب ہو تاہم آصف زرداری جب تک موجود ہیں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان دونوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، بلاول کچھ بھی بول لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ آصف زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام کرگئے جو کوئی آمر بھی نہیں کرسکا۔ اس لئے ان کا پیپلزپارٹی کے دوستوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولہ لائیں اور آصف زرداری سے جان چھڑائیں۔عمران خان نے کہا کہمجھے ملکی اداروں سے کوئی امید نہیں، اب صرف سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ آپ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیا تو اتنے بڑے کرپشن کیس جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس پر کارروائی کیوں نہیں کررہے