پشاور(این این آئی)خیبر پختونخوا اسمبلی میں میں حکومتی اراکین اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی پولیس رویئے سے متعلق اپنی ہی حکومت کے خلاف بول پڑے،اپوزیشن اراکین نے پولیس معاملے پر بات کرنے کا موقع نہ دینے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر مہر روغانی کی زیر صدارت منعقد ہوا،اجلاس میں پولیس روئیے سے متعلق بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن اراکین نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا ،اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی شاہ محمد اپوزیشن اراکین کے ساتھ اپنی ہی حکومت کے خلاف بول اٹھے ،انکاکہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس میں تبدیلی نہیں آئی ،اراکین کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس غیر سیاسی نہیں،پولیس کو اختیارات دینا درست نہیں،اتنا اختیار نہیں دینا چاہیے کہ پولیس تبادلے بھی خود کرے،ہمیں پرانا خیبرپختونخوا واپس دیا جائے،نیا نہیں چاہیئے،بیوروکریسی آپس میں لڑ رہی ہے اور وزراء کو پتہ ہی نہیں کہ کام کیا ہورہا ہے،جے یو آئی کے رکن نور سلیم کی ایس ایچ او لکی مروت کے خلاف تحریک استحقاق جمع کہ جس میں کہا گیا کہ ایس ایچ او لکی مروت کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے،بے بس ہوں،اس کے جواب میں صوبائی وزیر شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ ایک ایس ایچ او کی وجہ سے پوری پولیس پر تنقید نہیں کرنی چاہیے،پولیس کو اختیارات دیئے ہیں تو واپس بھی لے سکتے ہیں،پرانے خیبرپختونخوا سے نجات پانے کے لئے عوام نے تبدیلی کو ووٹ دیا،خون میں لت پت پرانا خیبرپختونخوا عوام کو نہیں دے سکتے،اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران کوہاٹ اور لکی مروت میں صاف پانی کی ناکارہ اسکیموں اور ٹیوب ویلوں پر بھی بحث ہوئی ،جس میں کہا گیا کہ کوہاٹ میں صاف پانی کی چھہتر اسکیمیں ناکارہ ہیں جبکہ لکی مروت میں تین سالوں کے دوران ساٹھ میں سے اکتیس ٹیوب ویل مکمل تو کیے گئے لیکن چالو نہ ہو سکے۔