اسلام آباد (این این آئی) پلاننگ کمیشن کے حکام نے کہاہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری خطہ کا اہم ترین منصوبہ ہے، اس منصوبے کے نتیجے میں پاکستان میں 8 لاکھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہونے میں مدد ملے گی ، ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائدحاصل ہوں گے ٗیہ منصوبہ بالخصوص بلو چستان اور خیبر پختونخوا اور ملک کی معاشی ترقی کا زینہ ہے‘ ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بتدریج بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں، اس منصوبے کی بدولت بلوچستان اور پورے ملک میں نئی صنعتیں بنیں گی جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ یہاں کے لوگوں میں معاشی استحکام کی بدولت خوشحالی وبہتر معیار زندگی کی سہولیات میسر آئیں گی۔ پاکستان اپنے محل وقوع ،کم پیداواری لاگت اور چینی ٹیکنالوجی کی مدد سے نئے اقتصادی مواقع پید ا کر سکتا ہے۔ حکام نے بتایا کہ پاکستان کے اندرسیاسی اور معاشی حکمت عملی کا استحکام ناگزیر ہے اس لئے تمام سیاسی اور جمہوری قوتیں قومی ترجیحات پر ایک ہی صفحے پر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے مکمل ہونے کے بعد ملک کے معاشی وسماجی حالات میں تیزی سے بہتری آئے گی ۔ انہوں نے بتا یا کہ چین کی کمپنیاں10 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے شبانہ روز محنت کررہی ہے، چین کی کمپنیاں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشنز لائنز کے بہتری کے لئے بھی کام کر رہی ہے۔انہوں نے بتایاکہ اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان اہم شعبوں میں تعاون پر مبنی اقدامات اور منصوبوں کا جامع پیکج ہے۔ جس میں اطلاعات نیٹ ورک، بنیادی ڈھانچے، توانائی، صنعتیں، زراعت، سیاحت اور متعدد دوسرے شعبے شامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت اہم منصوبوں میں گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن ،گوادر پورٹ ایکسپریس وے ،گوادر انٹرنیشنل ائیر پورٹ،اور کراچی سکھر موڑوے شامل ہیں ۔تاکہ اس کی تکمیل سے ملک کی اقتصادی اور معاشی ترقی اور خوشحالی کے اہداف میں مدد حاصل کی جاسکے۔دریں اثناء وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے سے خطے کے تین ارب عوام کو فائدہ ہوگا ٗمنصوبے کے تحت تجارتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی ٗطویل، کشادہ اور محفوظ سڑکیں، توانائی کے منصوبے ٗبلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقوں کے عوام کے لئے ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ وزارت منصوبہ بندی وترقی کے حکام نے بتایا کہ رواں سال کے آخر تک پاک چین اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائد ملنا شروع ہو جائیں گے، سی پیک کے قلیل مدتی منصوبے 2017۔2018 ٗطویل مدتی منصوبے 2020ء تا 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تکمیلی مراحل کے دوران ہی سڑکوں اور بجلی کے منصوبوں کے فوائد عوام کو ملنے لگے ہیں، کراچی کا بن قاسم پاور پلانٹ اگلے سال کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کردے گا، کوئلے سے چلنے والے 660 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹس کی تعمیر سے حاصل ہونے والی 1320 میگاواٹ بجلی نظام میں آنے سے شارٹ فال ایک تہائی کم ہوجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کو بہتر بنانے کے ساتھ ایم فور نیشنل موٹر وے پر بھی چینی انجینئرز دن رات کام میں مصروف ہیں، ریل ویز اور لائٹ ریلز کی اپ گریڈیشن بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا محور گوادر ہے جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے، یہیں سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشل اکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے، یوں 2013 ء میں شروع کیا جانے والے یہ منصوبہ گودار کو مچھیروں کے قصبے سے جدید شہر میں بدل دے گا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ سیاسی تعلقات سٹرٹیجک اکنامک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں، اس کے ہماری ترقی اور خطے کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہو گا، یہ اس صدی کا بڑا موقع ہے اس کو ضائع نہیں کر سکتے۔ خطے کے تین ارب عوام کو اس کا فائدہ ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے تحت تجارتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے ملک کی معیشت مستحکم ہوگی ، مقامی مصنوعات کی عالمی منڈیوں تک فوری رسائی ممکن ہوں گی، مقامی آبادی کی اقتصادی حالت مزید بہتر ہوں گی جبکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے سے پاکستان کو ایشن ٹائیگر بنانے کا خواب پورا ہوگا ۔