اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی اور انویسٹیگیٹیو صحافی صابر شاکر نے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری اور پھر فوری رہائی کی اصل کہانی منظر عام پر لاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ انہیں امریکی دباؤ پر رہا کیا گیا جبکہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو بھی امریکیوں نے ہی معطل کروایا۔
تفصیلات کے مطابا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور نسرین جلیل امریکی سفارت کاروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ہونے والی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بھی باقاعدگی کے ساتھ کراچی کے متعلق کوئی نہ کوئی بیان شامل ہوتا ہے، کیونکہ الطاف حسین بھارت، برطانیہ اور امریکہ کا مشترکہ کھلاڑی ہے جس کے پاکستان سے بے دخل ہونے کے بعد اب ان ممالک کی کراچی کی صورت حال میں دلچسپی بہت بڑھ گئی ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے انکشاف کیا کہ چند روز قبل فاروق ستار کی امریکی کوننسلر جنرل سے ملاقات کے اگلی ہی روز امریکی سفیر کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا، اور قومی اداروں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کو حکومتی سطح سے روکنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے نیب کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کے آغاز پر وزیراعظم کے بیان کا حوالہ بھی دیا کہ شریف لوگوں کی پگڑیاں نہ اچھالی جائیں۔ اس موقع پر صابر شاکر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار 92 میں ایم کیوایم کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بعد سے بچ جانے والے اب آخری پولیس افسر ہیں ، ان کے ذاتی کردار سے قطع نظر موجودہ صورتحال میں خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری انہوں نے بالکل میرٹ پر اور صحیح کارروائی کرتے ہوئے کی ہے کہ کیوں کہ ایم کیو ایم کی کارروائیوں اور سرگرمیوں کے بارے میں وہ باقی پولیس افسران سے بہت بہتر جانتے ہیں جبکہ اس ایشو پر تو پولیس کے دیگر سینئر حکام کی جانب سے اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ خواجہ اظہار کی گرفتاری بالکل درست ایشو پر ہوئی تھی۔ جس کے فوری بعد وزیراعلیٰ نے ایس ایس پی راؤ انوار کو فوری طور پر معطل کر دیا اور وزیر اعظم نے بھی اس سلسلے میں فوری دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا صابر شاکر کا کہنا تھا کہ اگر قومی اداروں کو کارروائیوں سے روکا گیا تو اتنی محنت کے بعد جو کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں ان سب کے ضائع ہونے کا احتمال ہے۔