اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کی ایک ای میل منظر عام پر آئی ہے جس کے مطابق اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اس ای میل کے مطابق اسرائیل کے پاس 200 سے زائد ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور ان تمام ہتھیاروں کا رخ ایران کی جانب ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق امریکی وزیر خارجہ کی ای میل منظر عام پر آئی ہے جس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاول کی ای میل گفتگو منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں میں اضافہ ہوا ہے اور ان تمام ہتھیاروں جو کہ 200 سے زائد ہو گئی ہے ان تمام کا رخ ایران یا پاکستان کی جانب ہے ۔ یہ ای میل کولن پاول کی جانب سے اسرائیلی حکام اور پارلیمنٹرین کو کی گئی ہیں۔ ان ای میلز میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کولن پاول کے مطابق تہرانی حکام بھی اس بات سے باخبر ہیں کہ اسرائیل کے دوسو کے قریب جوہری ہتھیاروں کا رخ ایران کی جانب ہے ۔ جس کے بارے میں کولن پاول کی ای میل کے الفاظ بھی موجود ہیں جس میں احمدی نژاد کا جواب موجود ہے کہ اس پر ہم کیا کریں؟ اسے پالش کریں؟
جبکہ کولن پاول نے اپنی ای میل میں اس بات کے خدشے کو بھی مسترد کیا تھا کہ ایران ایٹم بم بنانے سے ایک سال کے فاصلے پر ہے ۔ انہوں نے اپنی ای میل میں مزید کہا تھا کہ اگر ایران ایٹم بم بنا بھی لیتا ہے تب بھی وہ اسے استعمال کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل سے ایران اور پاکستان ایک ہی رخ پر موجود ہیں اور اسرائیل کی جانب سے سب سے زیادہ دھمکیاں اور سازشوں کا شکار ہونے والے بھی یہی دو ممالک ہیں جس کے بعد اس بات کا خدشہ بھی خارج از امکان نہیں ہے کہ یہ دو سو ایٹمی ہتھیار پاکستان اور ایران کی جانب مشترکہ طور پر نشانہ باندھ کر تیار رکھے گئے ہیں۔
کولن پاول کی جانب سے ان ای میلز کی کوئی تردید سامنے نہیں آئی ہے مگر اس کے بعد ایران پر بلاوجہ ایٹمی ہتھیار بنانے کے الزام میں لگائی جانے والی پابندیوں سے متعلق بھی ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے جس میں یہ بات بطور خاص کہی جا رہی ہے کہ ایسی صورت میں جب اسرائیل مکمل طور پر محفوظ مگر ایران پوری طرح سے اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں کے نشانے پر ہے تو ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایٹمی صلاحیت حاصل کرے۔