پیر‬‮ ، 23 جون‬‮ 2025 

اہل علم او راہل فتویٰ پر الزام لگانے سے پہلے محترمہ کے انجام کو اپنے ذہن میں رکھیں ،مفتی عبدالقوی بہت کچھ بول پڑے

datetime 16  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)ماڈل گرل قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیاں سامنے آنے سے شہرت حاصل کرنے والے مفتی عبد القوی نے کہا ہے کہ قندیل بلو چ کی معذرت کے بعد میں نے انہیں معاف کر دیا تھا ، ایک انسان کے قتل ہونے کے حوالے سے تو یہ قابل مذمت ہے لیکن بظاہر لگتا ہے کہ انکے بھائی نے غیرت کے نام پر ان کا قتل کیا ہے اور غیرت کے بھی تقاضے ہوتے ہیں،میں ان خواتین اور باقی لوگوں کو بھی پیغام دوں گا کہ وہ کم از کم کسی اہل ایمان ،اہل دین ،اہل علم او راہل فتویٰ پر الزام لگانے سے پہلے محترمہ کے انجام کو اپنے ذہن میں رکھیں ۔ ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل کے بعد اپنے رد عمل میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد القوی نے کہا کہ محترمہ جب میرے پاس آئی تھیں تو میں نے سب سے پہلے یہی کہی تھی آپ کے دل میں کلمہ طیبہ ہے اور اس کلمہ کے نور کی روشنی میں اپنی زندگی اور اپنے معاملات کو درست کریں اور رزق رب العالمین نے دینا ہے ، میں نے ان کیلئے دعا بھی کی تھی ۔ اس کے بعد انہوں نے سیلفیاں وغیرہ بنائیں اور جب میں رات کو اپنے ہوٹل واپس آیا تو مجھے پتہ چلا کہ محترمہ نے کہا کہ مفتی عبد القوی نے جھوٹ بولا ۔جب میں ملتان پہنچا تو ا نکے پانچ پیغامات آئے اور میں نے وہ تمام پیغامات الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو دئیے اور انہوں نے کہا کہ یہ سب میری غلطی ہے اور میں اس پر پشیمان ہوں ۔ بڑے حضرات معاف کر دیتے ہیں اور آپ مجھے معاف کر دیں ۔ میں نے ملتان میں پریس کانفرنس کی اور وہاں میں نے دو باتیں کی تھیں کہ میں اللہ کیلئے ان کو معاف کر دیا ہے البتہ میرے جو پیرو کار ہیں اور دنیا بھر سے دوستوں کے جو فون آئے اورانکے دل دکھے ہیں اس لئے میں ان کا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں ،البتہ میں نے انہیں معاف کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کی طرف سے ان سے خطرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد القوی نے کہا کہ میں پر امن آدمی ہوں ،میڈیا گواہ ہے کہ میں نے ہمیشہ مثبت بات کی ہے بلکہ اگر کسی عالم کی طرف سے منفی بات بھی سامنے آئی ہو تو میں نے ہمیشہ مثبت بات کی ہے ، امن کے حوالے سے ہمارے خاندان نے بڑا کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ پر بہت افسوس ہے کہ کیونکہ اللہ کا قرآن کہتا ہے کہ ایک جان کا قتل انسانیت کا قتل ہے ۔ انہوں نے قندیل بلوچ کے قتل کی مذمت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بظاہر انکے بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے اورپاکستان کے قانون اور شریعت کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایک انسان کے قتل ہونے کے حوالے سے تو یہ قابل مذمت ہے لیکن نبی کریم ؐ کا فرمان ہے کہ رب العالمین کہتے ہیں کہ سب سے غیرتمند میں اللہ ہوں ، غیرت کے بھی تقاضے ہیں اور یہ ان کا خانگی معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں باقی خواتین اور ان لوگوں کو بھی پیغام دوں گاکہ وہ آئندہ کے لئے کم از کم کسی اہل ایمان ،اہل دین ،اہل علم اور اہل فتویٰ پر الزام لگائیں تو محترمہ کے انجام کو ذہن میں رکھیں اور آئندہ ایسی گفتگو نہ کریں جس سے اہل دین ،اہل علم یا اہل فتویٰ کی توہین ہو ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…