پشاور(این این آئی)فاٹا اصلاحات کمیٹی نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے سیاسی، انتظامی، عدالتی اور سیکیورٹی اصلاحات سمیت تعمیرنو اور بحالی پروگرام کی سفارشات پیش کردیں۔مجوزہ سفارشات کے ڈرافٹ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا کو 5 سال کے لیے خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ڈرافٹ میں تحریر کیا گیا کہ فاٹا کے عوام نے گزشتہ 30 سالوں میں جنگ اور بحران کے سوا کچھ نہیں دیکھا ٗفاٹا کے عوام اب امن و امان، خوشحالی اور شہری حقوق کے مستحق ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز اس کمیٹی کے سربراہ ہیں جنھوں نے وزیراعظم نواز شریف کے برطانیہ سے واپس آنے کے بعد سفارشات پیش کیں۔گزشہ سال وزیراعظم نوازشریف نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں مشیر برائے قومی سلامتی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، وزیر قانون زاہد حامد اور وزیر سیفران ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عبد القادر بلوچ شامل ہیں۔کمیٹی کے اراکین نے فاٹا کا دورہ کرنے کے بعد قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس میں قبائلی اور حکومتی نمائندوں نے مستقبل میں فاٹا میں نئی اصلاحات کو شامل کرنے کے بارے میں بات چیت کی تھی اور قومی سلامتی کے مشیر نے جنرل ہیڈکوارٹرز سے معلومات بھی فراہم کی تھیں۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مجوزہ سفارشات کا مقصد فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنا ہے اور یہ واحد کارآمد آپشن ہے۔سینئر سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ فوج فاٹا کے مستقبل کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور اس نے ان اصلاحی سفارشات میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسی نے ان سفارشات کی مخالفت نہیں کی، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اب فاٹا میں ترقی و خوشحالی آنی چاہیے، ہم سب صرف اس چیز پر غور کررہے ہیں کہ فاٹا میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے کتنا وقت متعین کرسکتے ہیں، اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنی ہوگی۔نجی ٹی وی کے مطابق سرتاج عزیز نے کمیٹی رپورٹ کے بارے میں کچھ کہنے اور بات چیت کرنے سے گریز کیا رپورٹ کے مطابق فاٹا کو اب تبدیلی کی ضرورت ہے، سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ ایک دہائی سے جنگ وجدل کے بعد اب قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنا چاہتی ہے، علاقائی سلامتی اور زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے شارٹ ٹرم اقدامات کرنے کے لیے سفارشات پیش نہیں کی گئی۔فاٹا کو خیبر پختوں خوا میں ضم کرنے کی سفارشات پرعمل دار آمد کرنے کے بارے بات چیت جاری ہے، فاٹا کے منتظمین کوعلیحدہ انتظامی امور چلانے کے لیے مکمل اختیارات دے جائیں ٗذرائع کے مطابق فاٹا میں ترقی و خوشحالی کے لیے ان سفارشات پر عملدار آمد ضروری ہے، فاٹا میں موجودہ انتظامی امور احسن طریقے سے نہیں چلائے جارہے۔کمیٹی کے سفارشات کے مطابق 2016 کے اختتام میں بے گھر افراد (آئی ڈی پیز) کی واپسی اور 2017 سے قبل تعمیر نو کا کام مکمل کرنا ہے، اس ٹارگٹ کو مکمل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقتصادی وسائل اور تعاون کی ضرورت ہے۔فاٹا میں غربت اور بے روز گاری کی وجہ سے ملک کا یہ خطہ سب سے زیادہ پسماندہ اورغربت کا شکار ہے، سفارشات کے مطابق 2016 کے اختتام سے قبل خیبر پختونخوا کے گورنر ،ماہرین اور حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو فاٹا کے لیے 10 سالہ ترقیاتی منصوبہ پیش کرے گی۔10 سالہ ترقیاتی منصوبے کا مقصد فاٹا کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط، آپ پاشی، معدنی ترقی، مربوط صحت، تعلیم اور انڈسٹریل زون اورنوجوان کے تربیتی مراکز قائم کرنا ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبے کا مقصد پاکستان کے باقی تمام شہروں کی طرح فاٹا کوخوشحال بنانا ہے۔رپورٹ کے مطابق لوکل بوڈیز کے ذریعے ترقیاتی منصوبے پر کام کیا جائے گا، اس حوالے سے نیشنل فنانس کمیشن سے کہا جائے گا کہ وہ 10سالہ ترقیاتی منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے ایک سال (17۔2016) میں 2 فیصد ( تقریبا 50 ارب روپے) مختص کرے۔فاٹا میں تعمیراتی مرحلہ مکمل ہونے کے تین ماہ کے اندر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ حکومت اور فاٹا کے عوام کے درمیان تعلقات میں بہتری آسکے، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کا مقصد خطے میں سیاسی قانونی اور آئینی اصلاحات کے ذریعے حکومتی رٹ قائم کرنا ہے۔عدالت کے اختیارات کو وسیع کرنے کا مقصد آرٹیکل 247 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ فاٹا کے عوام کو بنیادی اور شہری حقوق حاصل ہوسکیں۔ کمیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کام کرنے والے افسران، پولیس کے لیے یونیفارم متعارف کرانے، 10 ہزار نوجوان بھرتی کرنیاور پاک افغان بارڈرز مینجمنٹ سیکیورٹی کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔کمیٹی نے فاٹا میں ترجیحی بنیادوں پر سول لاء اورسرمایہ کاری کے لیے جائیداد کی خرید و فروخت کا ریکارڈ رکھنے کی تجویز پیش کی ہے، کمیٹی نے ان اصلاحات پر نظر رکھنے کیلئے صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر، سلامتی کونسل کے مشیر، سیفران کے وزیر، وزیر قانون اور ایک پاک افواج کا نمائندہ پر مشتمل اصلاحاتی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے تاکہ کمیٹی وزیر اعظم کے ساتھ مل کر ان اصلاحات کا سہ ماہی جائزہ لے سکے۔
قبائلی علاقہ جات کانیا صوبہ ، خیبرپختونخوامیں شمولیت! حکومت نے تیسرا آپشن ڈھونڈ نکالا،تیاریاں شروع
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
ویل ڈن شہباز شریف
-
آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کے قتل کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
-
نئے سال کی آمد ! تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف مل گیا
-
پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
-
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑا اضافہ
-
پانچ سو روپے ماہانہ کمانے والے کپل شرما اب کتنی دولت کے مالک ہیں؟، جان کر دنگ رہ جائیں گے
-
سڈنی دہشتگردی: بھارت و اسرائیل کی پاکستان کو پھنسانے کی کوشش ناکام، حملہ آور افغان شہری نکلے
-
باجوہ نے کہا رانا بہت موٹے ہوگئے ہو، جیل میں تھے تو بہت سمارٹ تھے، فیض رانا کو پھر سمارٹ بناؤ: رانا...
-
ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی ور بیٹی کی گمشدگی کا معمہ حل،ملزم نے خود قتل کرنے کا اعتراف کرلیا
-
جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی دبئی اسمگلنگ کرنے والا گروہ بے نقاب
-
طلبہ میں 7 لاکھ کروم بُکس تقسیم کرنے کا اعلان
-
سڈنی ساحل حملے میں ملوث ساجد اکرم کے بھارتی ہونے کا انکشاف
-
اوگرا نے ایل این جی کی قیمت میں کمی کر دی ، نوٹیفکیشن جاری















































