اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کے بیان نے نئی بحث چھیڑ دی‘ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ رمضان کے نام پر خرافات دکھانا مبارک مہینے سے زیادتی کے مترادف ہے ۔ میں چیئرمین پیمرا سے درخواست کرتا ہوں کہ رمضان کے مہینے کی حرمت کو سمجھیں اور اس کو قانون کی طاقت سے منوائیں ۔ رمضان کی نسبت سے جو بھی پروگرام ہوں ان کا رمضان اور قرآن سے رشتہ ہونا چاہئے اور اگر باقی خرافات کرنی ہیں جو کہ سارا سال جاری رہتی ہیں تو وہ کسی اور ٹائٹل سے کی جائیں ۔ یہ بڑی زیادتی ہے کہ ایک پروگرام کا ٹائٹل تو رمضان المبارک ہو اور اس میں رمضان کے سوا سب کچھ ہو رہا ہو۔ علماء کی مشاورت سے اس پر ہم مشترکہ لائحہ عمل بھی تیار کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جس نے کئی حج اور عمرے کر لئے ہوں تو وہ اپنے وسائل کو اگر ضرورت مندوں کے لئے خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو زیادہ اجر دے گا ۔ حقوق نسواں بل کے حوالے سے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ میرے نزدیک یہ قانون ایک دن کے لئے بھی پاکستان کی سرزمین پر قابل عمل نہیں ہے بعض بیگمات کو خوش کرنے اور ان سے داد حاصل کرنے کے لئے یہ بل تیار کیا گیا تھا اس کے علاوہ اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔اسلامی ریاستوں میں شدت پسندوں کے حوالے سے مفتی منیب الرحمان نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں امریکہ اور مغربی دنیا کو مسلمانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے ان کی بہت مہربانی ہو گی ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وعدہ خلافی کی ہے‘ ممتازقادری کے جنازے نے عوام کی ان کے ساتھ محبت کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آئے کہ یہ ممالک خود ہی آپس میں متصادم ہو جائیں ۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے ایک امن فورس بنائی جائے جو شورش زدہ ممالک میں جا کر معاملات کو درست کرے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرائمری کے بعد طلبہ اور طالبات کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارے ہونا چاہئیں کیونکہ ہمارا اپنا پس منظر اور کلچر ہے ۔البتہ جن شعبوں میں مہارت یافتہ خواتین نہ ملیں تو پھرمردوں سے استعفادہ کیا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عزت و توقیر درس و تدریس کے سوا کسی دوسرے شعبے میں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ایک ہی دن روزہ اور ایک ہی دن عید ہونا بہت اچھی بات ہے مگر مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے تحت تمام مسالک کے علماء سے متفقہ فیصلہ لینا آسان کام نہیں ہے ۔ مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ یہ تاثر قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد ہے کہ مدارس دہشت گرد پیدا کرتے ہیں حالانکہ دینی مدارس کا نصاب تو دو ڈھائی سو سال سے رائج ہے اور کبھی بھی اس کی وجہ سے دہشت گرد پیدا نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کی ساری ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پہلے جہاد کو سپورٹ کیا اور مجاہدین کو ہر قسم کے وسائل فراہم کئے ۔امریکہ افغانستان میں روس کی شکست کے بعد ساری مصیبتیں چھوڑ کر چل دیا اور پھر اسی دوران ملا عمر سامنے آئے اور میں یہ کہتا ہوں کہ ملا عمر نے افغانستان میں امن قائم کر دیا تھا ۔ امریکہ کو سوچنا چاہئے کہ صدام کا عراق بہتر تھا یا موجودہ عراق بہتر ہے اور کرنل قذافی کا لیبیا بہتر تھا یا موجودہ لیبیا بہتر ہے ؟ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ کہ ماضی میں بھی افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں صرف طالبان کے دور میں کابل میں پاکستان کے خلاف سازشی بند ہوئیں ۔آخر افغانستان میں بھارت کے 18 قونصل خانوں کا کیا جواز ہے ۔ ماسوائے اس کے کہ وہ وہاں بیٹھ کر پاکستان میں فسادات کروا رہا ہے ۔ امریکہ نے ہم پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے اگر آج امریکہ افغانستان پر سے اپنا تسلط ختم کر دے تو پاکستان کی مشکلات کم ہو جائیں گی ۔امریکہ افغانستان کو سرحد پر فصیلیں لگانے پر آمادہ کرے ۔ امریکہ کے پاس جدید ترین ہتھیار ہونے کے باوجود حقانی نیٹ ورک کے خاتمہ کرنے کے لئے پاکستان سے مطالبہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔