اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر تجزیہ نگار نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف کی اکتوبر 1999 ء میں حکومت چلی گئی ، اس سے قبل ماہ ستمبر میں حالات بڑے خراب تھے ‘ جولائی میں وزیر اعظم امریکہ گئے تھے جہاں انہوں نے کلنٹن سے ملاقات کی اس وقت پاکستان کے حالات بہت خراب تھے، ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ جب وزیر اعظم امریکہ سے واپس آئے تو ماہ ستمبر میں وزیر اعظم نواز شریف کی ملاقات مولانا طارق جمیل سے ہوئی، نواز شریف نے اس ملاقات میں مولانا طارق جمیل سے پوچھا کہ مولانا صاحب اتنے زیادہ مسائل ہیں، مجھے بتائیں کہ میں ان مسائل سے کیسے نکلوں؟ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب آسمانی آفات نازل ہو رہی ہوں تو ایک ہی طریقہ ہوتا ہے کہ اجتماعی توبہ کی جائے، مولانا طارق جمیل نے نواز شریف کو ایک حدیث سنائی ’’ایک بدو آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، حضرت خالد بن ولید بھی اس وقت حاضر تھے، بدو نے سوال کیا کہ میں امیر بننا چاہتا ہوں تو کیا کروں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ قناعت اختیار کرو امیر ہو جاؤ گے، بدونے کہا کہ میں سب سے بڑا عالم بننا چاہتا ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تقویٰ اختیار کرو تو عالم بن جاؤ گے، بدو نے کہا کہ میں رزق کی کشادگی چاہتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ ہر وقت باوضو رہا کرو، بدو نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھ پر رحم کرے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے بندوں پر رحم کیا کرو۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ جب مولانا طارق جمیل نے یہ حدیث سنائی تو نواز شریف بہت متاثر ہوئے اور کہا مولانا آپ یہ حدیث میری پوری کابینہ کے سامنے سنائیں۔ مولانا طارق جمیل نے یہی حدیث نواز شریف کی اس وقت کی کابینہ کی کے سامنے سنائی اور کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اجتماعی توبہ کر لیں،اس وقت میاں نواز شریف کے رفقاء نے کہا کہ ایسا کرتے ہیں اس حدیث کو ایک تقریر کی شکل دے دیتے ہیں۔ نواز شریف نے مولانا طارق جمیل سے فرمائش کی کہ آپ میری تقریر تیار کریں میں پوری قوم سے اجتماعی توبہ کی اپیل کروں گا۔ مولانا طارق جمیل نے تقریر لکھنی شروع کی تو اس دوران میاں نواز شریف کی حکومت ختم ہو گئی۔
مولانا طارق جمیل نے وزیر اعظم کو حدیث سنائی تو نواز شریف نے ایسی فرمائش کر دی کہ جان کر حیران رہ جائیں گے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں