ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

بجلی کا بحران،ن لیگ کے دور اقتدارمیں اب تک کیا ہوا؟ حکومت حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے لے آئی

datetime 8  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے ٗ جب اقتدار میں آئے تو بجلی کا شال فارٹ 7000میگا واٹ تھا جو نصف رہ گیا ہے ٗکوئلے اور ایل این جی پلانٹس کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ٗ کوشش ہے رمضان میں روزہ دار سحر و افطار اور نماز تراویح کے دوران لوڈشیڈنگ نہ ہو ٗ پورٹ قاسم 1320 میگاواٹ کا منصوبہ جون 2018ء میں مکمل ہوگا ٗمنصوبے مکمل ہونے کے بعد ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت 31 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائیگی ٗ لوگوں کو پارسائی کا سبق دینے والوں کو اپنی پارسائی بھی ثابت کرنی چاہیے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2016-17ء کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ان کی وزارت کے حوالے سے قائد حزب اختلاف نے جو نکات اٹھائے ہیں اس حوالے سے انہیں غلط بریفنگ دی گئی تھی ٗاتنی بڑی شخصیت کو غلط اعداد و شمار کے ذریعے گمراہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ رمضان میں روزہ دار سحر و افطار اور نماز تراویح کے دوران لوڈشیڈنگ کے مسئلے کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سالوں میں 2665 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی ٗ 600 میگاواٹ موجودہ پاور جنریشن یونٹ کی کارکردگی بہتر بنا کر حاصل کی گئی۔ ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ تھا، یہ کم ہو کر نصف رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے اور ایل این جی پلانٹس لگ رہے ہیں ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم نے جو الزامات لگائے انہیں سپریم کورٹ میں ثابت بھی کیا ہے۔ پورٹ قاسم 1320 میگاواٹ کا منصوبہ جون 2018ء میں مکمل ہوگا۔ ساہیوال 1320 دسمبر 2017ء‘ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ اگست 2017ء میں مکمل ہونگے۔ چترال میں گولن پول اگست 2017ء میں اور سکی کناری 2022ء میں مکمل ہونگے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی اطلاعات درست نہیں تھیں، منصوبے مکمل ہونے کے بعد ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت 31 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو 600 ارب کا گردشی قرضہ تھا اس ضمن میں ہم نے شفاف ادائیگیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بلوں کی مد میں بلوچستان سے 122 ارب اور پنجاب سے 31 ارب اور صوبہ سندھ سے مختلف مدوں میں 71 ارب روپے لئے ہیں۔ بجلی چوروں کو تو رمضان میں بھی بجلی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے واجبات زیادہ تر صوبائی حکومتوں سے ہیں۔ ہم نے پنجاب اور بلوچستان میں کاشتکاروں کو سبسڈی بھی دی ہے۔ ہم ریکوری 88 فیصد سے 93 فیصد تک لے گئے ہیں۔ 2015ء میں ہماری 55 ارب کی زائد ریکوری ہوئی ہے۔ نظام میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ بجلی کا شارٹ فال سات ہزار سے کم ہو کر زیادہ سے زیادہ چار ہزار میگاواٹ رہ گیا ہے۔ ماضی میں حکومتوں نے بجلی کی قلت کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔ ہم پر یہ بھی الزام لگا کہ ہم نے گردشی قرضوں کول پاور پلانٹس اور نندی پور میں بے قاعدگیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آف شور کمپنیاں گنتے گنتے اپنی کمپنی نکل آتی ہے۔ لوگوں کو پارسائی کا سبق دینے والوں کو اپنی پارسائی بھی ثابت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنوں اور ریلوے کے نظام پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کو 70 ارب روپے کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ کسی بھی صوبائی حکومت کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چکدرہ اور نوشہرہ میں گرڈ سٹیشنوں کے لئے ہمیں زمین فراہم نہیں کی جارہی ‘ زبانی کلامی نعروں اور تنقید سے حکومتیں نہیں گرتیں۔ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو ہمارے خلاف سپریم کورٹ جائیں۔ نعرے لگانے سے نہیں پارلیمانی ذمہ داریاں ادا کرنے سے کام ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رکن غلام سرور خان نے بجٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے لوئے ہوئے 200 ارب روپے سوئس بنکوں میں پڑے ہیں اور ملک سے 700 ارب روپے کا سرمایہ دبئی منتقل ہو رہا ہے۔ ان حالات پر قابو پانے کے لئے بجٹ میں اقدامات تجویز ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں شہری اور دیہاتی علاقوں میں امتیاز برتا جاتا ہے جو غیر آئینی ہے۔ محمد پرویز ملک نے کہا کہ بجٹ سازی سے قبل وزارت خزانہ نے بزنس کمیونٹی سے رائے لی جو قابل ستائش عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارہ کم ہو رہا ہے‘ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہتر ہو رہی ہے۔ لوڈشیڈنگ کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب جاری ہے اس پر اٹھنے والے اخراجات کے باوجود نامساعد حالات میں حکومت نے اچھا بجٹ پیش کیا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہز رعی قرضوں کی شرح سود میں کمی کی جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کرائے کی آمدنی پر ٹیکس کم کیا جائے۔ سٹیشنری آئٹم پر ٹیکس کی شرح زیرو کی جائے۔ مشروبات پر بڑھائی گئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوالے سے اب تک کوئی موثر کردار ادا نہیں کر سکا۔ حکومت صنعتوں کے مسائل پر ہمدردانہ غور کرے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ زرعی شعبہ کی شرح نمو منفی ہونے کی وجہ سے ہمارے تمام اہداف پورے نہیں ہو سکے۔ زرعی شعبے کو نظرانداز کیا گیا تو معیشت میں بہتری ممکن نہیں ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبہ میں تمام ٹیکس ختم کئے جائیں۔ کپاس اور چاول کی برآمد کے لئے متعلقہ اداروں کوفعال بنایا جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پی ایس ڈی پی وہاں خرچ کیا جائے جہاں اس کی ضرورت ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کی سکیموں میں صوبوں کے درمیان امتیازی برتاؤ نہ کیا جائے۔مسلم لیگ (ن) کے رکن چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ اسد عمر بجٹ پر تنقید کے ساتھ ساتھ موثر تجاویز تا متبادل بجٹ پیش کریں گے مگر ان کے پاس کوئی تجویز ہوتی تو وہ اسے خیبر پختونخوا میں بروئے کار لاتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بجٹ تجاویز کے مقابلے میں اپوزیشن کی تجاویز نہ ہونے کے برابر ہیں۔درحقیقت اپوزیشن کے پاس بجٹ پر تنقید کے لئے کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی بدولت کھادیں سستی ہوں گی اور دو سے 36 سو میگاواٹ بجلی بھی آئندہ جون تک سسٹم میں آئے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ کاشتکار کی پیداوار خریدنے کے لئے حکومت یونین کونسل کی سطح پر غلہ منڈیاں قائم کرے اور تمام پیداوار حکومت خود خریدے ٗ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ حکومت نے چوتھا بجٹ پیش کیا ہے ہم مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کو اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت جلد از جلد فعال بنایا جائے۔ بجٹ میں افغانستان کے حوالے سے کسی پالیسی کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں فاٹا کے لئے کوئی منصوبہ نہیں رکھا گیا۔ نوجوانوں کو روزگار دے کر ہی امن بحال ہو سکتا ہے۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رکن نواب یوسف تالپور نے روہڑی کینال کی بندش کا معاملہ اٹھایا جس پر سپیکر نے بتایا کہ گزشتہ روز ان کی سندھ انتظامیہ کے ساتھ روہڑی کینال کی بندش کے حوالے سے بات ہوئی ہے انہیں بتایا گیا کہ یہ بڑا اہم معاملہ ہے اس پر چوبیس گھنٹے کام ہو رہا ہے۔ چھ دن میں یہ نہر کھول دی جائیگی۔بعد ازاں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بھی نواب یوسف تالپور سے ملاقات کی اور انہیں اس حوالے سے اعتماد میں لیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن شفقت محمود نے کہا کہ اقتصادی سروے کے مطابق بجلی کی پیداوار میں 2016ء تک کوئی بہتری نہیں آئی اور گردشی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے پی اے سی میں آڈیٹر جنرل نے رپورٹ پیش کی ہے جس میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خزانہ اور شماریات بیورو دونوں کے سربراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ کے اعداد و شمار کو تسلیم نہیں کرتے۔ زمینی حقائق کے مطابق کہیں نظر نہیں آتا کہ ملک کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ طاہرہ اورنگزیب نے بجٹ کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے میٹرو بس منصوبوں کی صورت میں غریب عوام کے لئے جو منصوبے دیئے ہیں ان کی قدر غریب آدمی جانتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ الیکشن میں این اے 56 کے عوام نے عمران خان کو منتخب کیا اب وہ ان کی تلاش میں ہیں۔ وہ گزشتہ تین سالوں سے اپنے حلقے میں گئے نہ وہاں کے مسائل حل ہوئے۔ انہوں نے نامساعد حالات میں اچھا بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شاہدہ رحمانی نے کہا کہ اسی اپوزیشن نے حکومت کو مشکل حالات سے نکالا تاہم اب یہی اپوزیشن نکمی اور بری ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے مقابلے میں تنخواہوں میں اضافہ کم ہے، بجٹ میں سندھ کے میگا پراجیکٹس کو نظر انداز کردیا گیا، کے فور کے لئے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پچاسی سال سے زائد عمر کے کتنے پنشنرز ہیں ان کی تعداد بتائی جائے۔ انجینئر حامد الحق نے کہا کہ منڈا ڈیم پر کام نہیں کیا جارہا۔ کیپٹن (ر) صفدر خیبر پختونخوا کے مسائل حل کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں گیس پریشر کم ہے۔ کیپٹن صفدر نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ ہمارے لیڈر اپنے گھر کے سامنے کنٹینر لگا کر گالیاں دینے والوں کے لئے ہدایت کی دعا کرتے تھے، ہم ان کے لئے بھی دعاگو ہیں جن کی ذہنی حالت درست نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز خٹک نے کہا کہ زراعت کے لئے طویل المدت پالیسیاں اختیار کی جائیں، اپنے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ صوبیہ نے کہا کہ بجٹ میں کوئی نئی چیز نہیں، یہ عوام دوست نہیں ہے، آبی ذخائر کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے، خواتین ‘ صحت‘ بیروزگاری‘ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور آبی ذخائر پر توجہ دی جائے۔ ملک عامر ڈوگر نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کا نہیں بابوؤں کا بجٹ ہے، جی ڈی پی کے بارے میں درست اعداد و شمار نہیں دیئے گئے، عوام پر مزید ٹیکس لگا دیئے گئے، ٹیکس اصلاحات کی رپورٹ شائع کی جائے۔ انہوں نے کاشتکاروں کو بجٹ میں دیئے جانے والے ریلیف کو سراہا اور کہا کہ 85 سال سے زائد عمر کے پنشنروں کی پنشن میں اضافہ کیا گیا ہے اس کو 75 سال تک کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر خان نے کہا کہ سودی نظام کے خاتمے کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے، باہر منتقل ہونے والا سرمایہ واپس لایا جائے، بیرونی قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو چوتھا بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں، ملک میں بڑے لوگ اگر ٹیکس نہیں دیں گے تو عام آدمی سے توقع عبث ہے۔ ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ حکومتی ناکامی ہے۔ غلام محمد لالی نے اچھا بجٹ پیش کرنے پر وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بجٹ میں کسان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مراعات دی گئی ہیں۔ زراعت کے حوالے سے تاریخ میں اتنا اچھا بجٹ پہلے کبھی پیش نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ یہ بجٹ اجلاس ہے، اس میں ہم پر تنقید ہوتی ہے اور کورم پوائنٹ آؤٹ ہوتا ہے جبکہ اپوزیشن خود موجود نہیں ہے مگر ہمارے ارکان بیٹھے ہیں اس لئے اجلاس ملتوی کردیا جائے اس پر ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…