جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

طاہر القادری کی پاکستان میں دھماکے دار انٹری، بڑا اعلان کرد یا

datetime 8  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے15جون کو وطن واپسی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کو دو سال مکمل ہونے پر 17جون کومال روڈ پر دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے آرمی چیف سے اپیل کی ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے قتل کی ایف آئی آر آپ کی مداخلت سے درج ہوئی اس لئے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل شہداء اور زخمیوں کے مظلوم خاندانوں کو انصاف دلانے میں بھی مدد کریں ،حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا احتجاج پر امن ہوگا اس لئے کسی بھی طرح کی رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں،حکومت حالت نزاع میں ہے اور اسکی روح پرواز کرنے کے قریب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 17جون کے دن کو کوئی بھی شخص فراموش نہیں کر سکتا ۔ ہم عدل و انصاف کے حصول کیلئے ہر جگہ گئے مگر دو سال قبل جہاں کھڑے تھے آج بھی وہیں ہیں اور انصاف کے حصول میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ۔ انہوں نے کہا کہ شہداء ، مظلوموں ، مقتولوں اور مظلوم ورثاء کیلئے پاکستان آرہا ہوں اور 15جون کی صبح آٹھ بجے لاہور ائیر پورٹ پہنچوں گا ۔انہوں نے کہا کہ 17جون کو مال روڈ پر احتجاج اور دھرنا ہوگا اور یہ اہل پاکستان کے لئے خیر کا باعث ہوگا اور قوی امید ہے کہ اللہ کی رحمت سے خیر کی صبح طلوع ہو گی اور ہمیں عدل و انصاف ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑے احتجاج کا پروگرام بنایا ہے اس کے لئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے ۔ دھرنے کا دورانیہ کتنا ہوگا یہ سب 17جون کی رات کو بیان کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہمارا حق ہے اور پر امن احتجاج ہماری تاریخ ، انفرادیت اور کردار ہے ۔ حکومت کارکنوں کو روکے اور نہ ہی دھرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالے ۔ میں احتجاج کے پر امن ہونے کی ضمانت دے رہا ہوں لیکن اگر حکومت نے اپنی عادت اور روایت کے مطابق غلط کاری کی تو اسکی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ میں پاک فوج کے سپہ سالا جنرل راحیل شریف اور افواج پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف تاریخی اورعظیم الشان جنگ ضرب عضب لڑنے او راسے کامیابی کی طرف لیجانے پر مبارکباد دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو (جنرل راحیل شریف )یاد دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ دو سال قبل ہم ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی شہادتوں اور بے حساب لوگوں کے گولیوں سے چھلنی ہونے کے بعد انصاف نہ ملنے پر احتجاج کے لئے اسلام آباد آئے تھے اور 70 روزدھرنا دیا تھا ۔ ہم سیشن کورٹ میں گئے جہاں ہمارے حق میں فیصلہ ہوا لیکن ایف آئی درج نہیں کی گئی جس کے بعد ہم ہائیکورٹ گئے وہاں بھی ہمارے حق میں فیصلہ ہوا لیکن پولیس نے ایف آئی آر نہیں کاٹی کیونکہ اس میں حکمران ملوث تھے۔ آپ نے مداخلت کی اور ہماری ایف آئی آر کٹوانے والے آپ ہیں اور ہم ایف آئی آر کٹوانے پر آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ آپ کی ذمہ داری ختم نہیں ہوئی ،مظلوم خاندانوں کو انصاف دلانا آپ کی ذمہ داری ہے ۔ آپ نے 31اگست کی رات وعدہ کیا تھا کہ میں انصاف دلاؤں گا ،ہم آپ سے کچھ اور نہیں مانگ رہے آپ کو اپنے وعدے کو پورا کرنا ہوگوا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ آپ امسال کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں اگر آپ نے انصاف نہ دلایا تو آپ رب العزت کی بارگاہ میں جوابدہ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم، جملہ اداروں کی ذمہ دای ہے کہ ہمیں انصاف دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کا کریڈٹ حکومت نہیں فوج کو جاتا ہے اور حکومت نے اس معاملے میں فوج کی کوئی مدد نہیں کی ،حکومت کی طرف سے اس آپریشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے نام پر988ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود بحران ختم نہیں ہو سکا بلکہ یہ رقم کرپشن کی نظر ہو گئی ہے او رلوڈ شیڈنگ جوں کی توں ہے ۔ مہنگائی کا خاتمہ حکومت کا منشور تھا لیکن جو دال 2008ء میں پچاس روپے کلو تھی آج اس کی قیمت ڈیڑھ سے دو سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے ، دودھ تیس روپے لیٹر تھا جو آج اسی روپے لیٹر تک پہنچ گیا ہے ،چینی تیس روپے کلو میں دستیاب تھی جو آج 62روپے فی کلو میں بک رہی ہے ، مٹن 400روپے فی کلو تھا جس کی قیمت آج آٹھ سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے ۔ حکمرانوں نے کرپشن ختم کرنے کا وعدہ ہی نہیں کیا تھا کیونکہ یہ خود کرپشن کے خالق اور اسکے صنعتکار ہیں اور اس کو ترقی دیتے ہیں ۔ موجودہ حکمرانوں نے اگر اپنے دور میں کسی چیز کو ترقی دی ہے تو وہ کرپشن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز سامنے آنے کے بعد تحقیقات کے نام پر مذاق ہو رہا ہے۔ ٹی او آرز پر پارلیمانی کمیٹی مذاق ہے وہاں بھی انصاف کو ذبح کرنے کی سازش ہو رہی ہے ۔ پارلیمانی کمیٹی کی مدت پوری ہو چکی ہے اب قائد حزب اختلاف کو اسے ختم کر دینے کا اعلان کر دینا چاہیے ۔پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مقصد تاخیری حربے ہیں تاکہ یہ ایشو پیچھے چلا جائے اور کوئی نیا حادثہ پیش آ جائے ۔حکمران اس ایشو کو ختم کرنا اور اپنا وقت پورا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس کی چوری اور ڈاکہ زنی پکڑی گئی ہے وہ کیسے اتفاق رائے کرے گا یہ اسی طرح انہونی بات اور کرامت ہو گی جیسے جلد صحتیابی کی کرامت ہو ئی۔ اگر موجودہ حکمران مزید اقتدار میں رہے تو ریاست پاکستان کا کیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان 2500ارب روپے کا مقروض ہو گیا ہے اگر حکومت نے مزید وقت گزار لیا تو پاکستان کا مجموعی قرضہ 30ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گا اور ہماری کل جی ڈی پی 30ہزار ارب روپے ہے ،یہ دنیا کی تاریخ ہو گی کہ کسی ملک کا جی ڈی پی او اور قرضہ برابر ہو جائیں گے اور اس کے بعد ہماری معاشی بقاء ختم ہو جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو چلانے کے لئے ہر روز سوا پانچ ارب روپے کے نوٹ چھاپے جارہے ہیں ۔حکمران لوٹ مار کر کے بھاگ جائیں گے لیکن ہماری آنے والی نسلوں کے مستقبل کا کیا ہوگا ۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے انصاف کیلئے آرمی چیف کس طرح انصاف دلائیں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشتگردی کے خلاف فوجی عدالتیں بنانا افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے اور ماڈل ٹاؤن میں بھی دہشتگردی کی گئی ۔ ہم آرمی چیف کو سیاست میں ملوث نہیں کر رہے ۔ آرمی چیف کی مداخلت سے ایف آئی آر کٹی ہے اسی لئے ہم انصاف کے لئے ان سے اپیل کر رہے ہیں، انکی مداخلت سے ایف آئی آر کٹی ہے تو وہ اس کار خیر کی تکمیل بھی کریں اور اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے انصاف دلانے میں مدد کریں۔ انہوں نے حکومت کی مدت پوری کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نجومی یا پامسٹ نہیں ہوں لیکن جو حال احوال اور طور طریقے ہیں اس سے قومی امید ہے کہ حکومت قطعی طور پر اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی او رجلد خیر کی صبح طلوع ہو گی ۔ جس طرح کسی انسان کے آخری وقت سے پہلے کے حالات ہوتے ہیں اسی طرح حکومت بھی حالت نزاع میں ہے اور اسکی روح بھی پرواز کرنے کے قریب ہے ۔ انہوں نے اپنے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت نے خوفزدہ ہو کر یہ اقدام اٹھایا ہے ۔انہوں نے لندن میں قیام کے دوران وزیر اعظم نواز شریف کی عیادت کے سوال کے جواب میں کہا کہ کیا وہ ہمارے شہیدوں کی تعزیت کے لئے آئے تھے ،کیاوہ ہمارے زخمیوں کی تیماری کے لئے پہنچے تھے ۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…