اسلام آباد (این این آئی)افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان اختر منیر نے کہاہے کہ تمام افغانوں کیلئے پاکستان میں داخلے کے وقت سفری دستاویزات کا بارڈر میکنزم دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ٗویزے سے کسی کو انکار نہیں کرتے ٗ باچا خان یونیورسٹی اورآرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کر نے والے طور خم بارڈر عبور کر کے پاکستان پہنچے تھے ٗافغانستان کے معاملات اور دہشتگردی میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات غلط ہیں ٗ پاکستان افغانستان کے اندر بھارتی پراجیکٹس کے خلاف نہیں ہے ٗ کسی بھی ترقیاتی منصوبے کی حمایت کرتے ہیں ٗبارڈر مینجمنٹ سسٹم پر عمل در آمد مرحلہ وار ہوگا ٗبتدریج دیگر علاقوں تک پھیلا جائیگا۔’’این این آئی ‘‘کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ تقریباً 20سے25ہزار افراد روزانہ طور خم بارڈر عبور کرتے ہیں اور اگر سرحد عبور کر نے والوں کی جانچ پڑتا ل نہ کی جائے اور دستاویزات نہ دیکھی جائیں تو ہمیں یہ معلوم نہیں ہوسکے گا کہ سرحد کے آر پار کتنے دہشتگرد داخل ہو چکے ہیں انہوں نے کہاکہ یہ عناصر دونوں ممالک میں مسائل پیدا کرتے ہیں اس لئے ہم نے ایسا فیصلہ کیا ہے اور دستاویزات چیک کر نے کا واحد مقصد ایسے عناصر کی نقل وحرکت روکنا ہے اختر منیر نے کہاکہ ایسا کر نا دونوں ممالک میں امن کیلئے ضروری ہے انہوں نے کہاکہ ہم ایسے دیگر مقامات پر بھی یہی اقدامات کرینگے جہاں ایسے عناصر مسائل پیدا کر تے ہیں ۔پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے کہاکہ باچا خان یونیورسٹی اورآرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کر نے والے طور خم بارڈر عبور کر کے پاکستان پہنچے تھے انہوں نے کہاکہ اس میکنزم کا مقصد صرف پاکستان میں امن نہیں بلکہ یہ اقدام افغانستان میں امن کیلئے بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے لوگوں کو پہلے ہی سفارتخانے اور قونصل خانوں کیلئے اس بارے میں مطلع کر دیا ہے اور میڈیا کے ذریعے بھی اس کی تشہیر کر دی گئی ہے کہ یکم جون سے پاکستان داخل ہونے والے افراد لازمی طورپر ویزا حاصل کریں ہم کسی کو بھی ویزے سے انکار نہیں کر تے ۔انہوں نے بتایا کہ ہم سب کو چھ ماہ کیلئے ویزا جاری کررہے ہیں جبکہ بیمار اور معمر افراد کو ویزے کیلئے درخواست کے روز ہی ویزا جاری کر دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان حکومت کو مطلع کر دیا ہے کہ سفری دستاویزات کے بغیر کسی افغان باشندے کو اپنی سر زمین میں داخل نہیں ہونے دینگے ۔افغان حکومت اس معاملے سے آگاہ تھی انہوں نے کہاکہ افغانستان کے معاملات اور دہشتگردی میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات غلط ہیں ہم افغانستان میں استحکام کے خواہاں ہیں کیونکہ عدم استحکام کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑے گا انہوں نے کہاکہ افغانستان کی صورتحال کو غیر مستحکم کر نا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو دہشتگردی کے مسئلے کا سامناہے ہم نے سر حد کے ساتھ سکیورٹی فورسز تعینات کی ہیں پاکستان افغانستان کے اندر بھارتی پراجیکٹس کے خلاف نہیں ہے ہم کسی بھی ملک کی طرف سے افغانستان کی ترقی میں تعاون کی حمایت کرتے ہیں لیکن اگر افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال کی جائے تو یہ ہمارے لئے باعث تشویش ہوگا انہوں نے کہاکہ ایک بھارتی ایجنٹ اور کچھ دیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہم افغانستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ترجمان نے کہاکہ ہم ہر افغان باشندے کو ویزا جاری کر تے ہیں ویزے کی درخواست مسترد کئے جانے کی شرح تقریباً صفر ہے انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے معیشت پر اثر نہیں پڑیگا بارڈر مینجمنٹ سسٹم پر عمل در آمد مرحلہ وار ہوگا اور اسے بتدریج دیگر علاقوں تک پھیلا جائیگا ۔انہوں نے بتایا کہ افغان ٹرکوں کو خصوصی پرمٹس دیئے جاتے ہیں اور انہیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا ۔