جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

عمران خان کیا چاہتے ہیں؟ پرویز رشید نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 4  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر پرویزرشید نے کہا ہے کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی کا پاکستان کو پٹھان کوٹ واقعہ میں کلین چٹ دینا وزیر اعظم نواز شریف کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے ، خارجہ پالیسی چلانے کے حوالے سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تفریق مو جود نہیں تنگ نظری کی سیاست ٹکرا ؤ کاباعث بنتی ہے ،انتہا پسندانہ سوچ کے خاتمے کے لئے نظریاتی ضرب عضب کی ضرورت ہے،ہمیں آئندہ نسل کو ایک روشن پاکستان دینا ہوگا،عمران خان طاقت کے بل بوتے پر اسلام آباد پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ان کی سیاست سے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، ہم فرقہ واریت ،لسانیت سمیت مختلف چیلنجز سے مل کر ہی نمٹ سکتے ہیں ،اپوزیشن کے ٹی اوآرز ماننے تھے تو پھر کمیٹی بنانے کا کیا فائدہ، میڈیا کو تصادم کی فضا ء سے باہر نکل کر قومی یکجہتی کے عوامل کو فرو غ دینے اور اختلافات کو مفاہمت کی فضا ء کے ذریعے ختم کرنے کیلئے آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب اور بہاولپور پریس کلب کے اشتراک سے ’’ پیس جرنلزم‘‘پر منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کے دوران کیا۔پرویز رشید نے کہا کہ سال 2017ء انتخابات کی تیاری کا سال ہے جس میں صرف 6ماہ رہ گئے ہیں ، اگر عمران خان 6مہینے بھی صبر نہیں کر سکتے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ انتخابات میں اپنی شکست دیکھ رہے ہیں ، اس لیے وہ انتظار نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ وہ عوامی رائے سے اپنی پارٹی کو اکثریت نہیں دلوا سکتے بلکہ صرف طاقت کے زور پر اسلام آباد پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان احتجاجی دھرنوں کے نام پر ملک میں انتشارپیدا کر کے دہشت گردوں کو حوصلہ دیں گے اور سرمایہ کا روں کی حوصلہ شکنی کریں گے تووہ قوم کو جواب دیں کہ ایسا کر کے وہ ملک کا کیا فائدہ کر رہے ہیں؟ ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی ضد ہے کہ ان کے تمام ٹی او آر قبول کر لیے جائیں لیکن اگر انہی کے تمام ٹی اوآرز قبول کرنے ہیں تو پھر کمیٹی بنانے کا کیا مقصد ہے ، کمیٹی بنانے کا مقصد صرف ایک طرف کا نہیں بلکہ دونوں اطراف کے موقف سننا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کو نواز شریف نے فون نہیں کیا بلکہ بھارتی وزیر اعظم نے میاں نو از شریف کو فون کیا اور یہ معمول کا حصہ ہے کہ ایک ملک کے وزیراعظم دوسرے ملک کے وزیراعظم کا حال احوال دریافت کر تے رہتے ہیں۔پرویز رشید نے مزید کہا کہ بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی کا پاکستان کو پٹھانکوٹ واقع میں کلین چٹ دینے کا کریڈٹ نو ازشریف کو دیاجا نا چاہیے کیونکہ نو از شریف کی حکمت عملی کے باعث داغ لگانے والوں نے خود ہی وہ داغ دھو ڈالا کیونکہ اگر نو از شریف بھارت کو یہ پیشکش نہ کرتے کہ آئیں مل کر تحقیقات کریں اور چاہے پاکستان کی طرف سے بھی کوئی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے تو آج بھارت کی جانب سے ہمیں کسی صورت اس معاملے میں کلین چٹ نہ ملتی جس طرح وزیراعظم دوسرے ممالک کے ساتھ خارجہ پالیسی کے معاملات کو حل کر تے ہیں اور طے کر تے ہیں خارجہ پالیسی کو چلانے کیلئے یہی ایک درست طریقہ اور حکمت عملی ہے، خارجہ پالیسی چلانے کے حوالے سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تفریق مو جود نہیں۔انہوں نے کہاکہ صحافی کارکنوں کے معاشی مسائل حل کرنے کیلئے ہم بہت جلد ویج بورڈ کا اعلان کر رہے ہیں اگر اخبارات اور نیوز چینلز کے مالکان اس کیلئے اپنے نمائندے مقرر نہیں بھی کر یں گے تو بھی ہم ویج بورڈ کا اعلان کر دیں گے ۔ پرویز رشید نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سب سے پہلے پنجا ب ہی تھا کہ جس نے معلومات تک رسائی کے حق کو تسلیم کیا اس میں مزید آسانیاں پیدا کر نے کیلئے لاہور پریس کلب اور پنجاب انفرمیشن کمیشن کے اشتراک سے تربیتی ورکشاپ منعقد کر وائی جانی چاہئیں تاکہ صحافیوں کو اس قانون اور اس کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل ہو اور وہ اس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں ۔ انہو ں نے کہا کہ میڈیا کو تصادم کی فضا ء سے باہر نکل کر قومی یکجہتی کے عوامل کو فرو غ دینے اور اختلافات کو مفاہمت کی فضا کے ذریعے ختم کرنے کیلئے آگے بڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے ، صحافت کو تصادم اور فرقہ واریت ختم کرنیوالے حکومتی اداروں کا ساتھ دینا چاہیے ،صحافت معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اپنا کر دار ادا کر ے کیونکہ نظریاتی ہم آہنگی کے بغیر ٹکراؤ کو ختم نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی امن کا قیام ممکن ہے جس طرح سے ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو ختم کیا گیا بالکل اسی طرح سے ایک نظریاتی ضرب عضب کی ضرورت ہے جو انتہاپسندی کی سوچوں کوختم کر ے گا۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…