اسلام آباد (آن لائن) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2016-17 ء تین جون کو ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا‘آپریشن ضرب عضب مکمل ہونے تک مردم شماری نہیں ہوسکتی‘ حکومت نے تمام انتظامات مکمل کرلیے لیکن فوج کی شرکت ضروری ہے‘ 2 صوبوں کی مردم شماری پر اعتراض تھا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مردم شماری اور رائے شماری کیلئے ہم نے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں دو صوبوں کو اعتراض تھا ایک صوبے نے افغان مہاجرین کی واپسی تک مردم شماری روکنے کی درخواست کی تھی انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے خاتمے تک مردم شماری نہیں کر سکتے مردم شماری اور رائے شماری کیلئے فوج کی شرکت بھی ضروری ہے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاشی اہداف حاصل کرلیے ہیں اب ترقی ہماری ترجیح ہوگی اور آئندہ مالی سال زرعی اور صنعتی شعبوں کی ترقی پر توجہ مرکوز ہوگی بجٹ میں زراعت‘ ٹیکسٹائل اور صنعتوں کو ریلیف دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ تین جون کو ہی پیش کیا جائے گا بجٹ کے اجلاس کیلئے کسی الگ نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں ہے ہم برآمدات میں اضافے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ محصولات کے ہدف پر نظر ثانی نہیں کررہے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق فیصلہ کمیٹی کرے گی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی صحت بہتر ہورہی ہے وہ اب غنودگی سے نکل آئے ہیںاور ڈاکٹر ان کی ریکوری سے مطمئن ہیں وزیراعظم کی وطن واپسی ڈاکٹروں کی ہدایت کی روشنی میں ہوگی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجٹ 3 جون کوہی پیش کیا جائے گا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہو گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم نواز ریف کی صحت تیزی سے بہتر ہو رہی ہے اور وہ بے ہوشی کی صورتحال سے مکمل طور پر باہر آ گئے ہیں جبکہ ڈاکٹرز بھی ان کی ریکوری سے مطمئن ہیں مگر ان کی وطن واپسی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی اجازت سے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بجٹ 3 جون کو ہی پیش کیا جائے گا، اس کیلئے الگ سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہو گا۔ بجٹ میں پانچ برآمدی سیکٹرز کو بجٹ میں توجہ دی جائے گی اور زراعت، ٹیکسٹائل اور برآمدات کو ریلیف دیا جائے گا۔مردم شماری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مردم شماری کیلئے فوج کی شمولیت ضروری ہے اس لئے آپریشن ضرب عضب کے ختم ہونے تک یہ نہیں ہو سکتا،