اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کاتعلق فوجی پس منظر رکھنے والے خاندان سے ہے۔ وہ مطالعے، شکار اور تیراکی کے شوقین ہیں۔جنرل راحیل شریف 16 جون 1956 کو کوئٹہ میں میجر محمد شریف کے ہاں پیدا ہوئے۔ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید اور کیپٹن ممتاز شریف ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے گورنمنٹ کالج لاہور اور پاکستان ملٹری اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی۔ 1976 میں کمیشن حاصل کیا اور فرنٹیئر کور رجمنٹ کی سکستھ بٹالین میں شمولیت اختیار کی۔ ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف شہید نے بھی اس بٹالین میں رہتے ہوئے شہادت پائی اور نشان حیدر حاصل کیا۔ نوجوان افسر کے طور پر راحیل شریف نے گلگت میں ایک انفنٹری بریگیڈ میں فرائض انجام دیئے اور پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ایڈجوٹینٹ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔جرمنی سے انہوں نے کمپنی کمانڈر کورس کیا اور معتبر ادارے اسکول آف انفینٹری اینڈ ٹیکٹکس میں انسٹرکٹر کے طور پر فرائض انجام دیئے۔ انہوں نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کینیڈا سے امتیازی حیثیت میں گریجویشن کیا۔ جنرل راحیل شریف کو کمانڈ ، اسٹاف اور انسٹرکشنل عہدوں پر کام کا وسیع تجربہ ہے۔ انہوں نے ایک انفینٹری بریگیڈ کے بریگیڈ میجر کے طور پر کام کیا جبکہ لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ بارڈر کے قریب دو انفنٹری یونٹوں کی کمانڈ بھی کی۔وہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کی فیکلٹی میں بھی رہے اور 1998 میں نیشنل ڈیفنس یونی ورسٹی اسلام آباد سے آرمڈ فورسز وار کورس کیا۔ بریگیڈیئر کے طور پر انہوں نے دو انفنٹری بریگیڈ کی کمانڈ کی جبکہ انہیں دو کور کا چیف آف اسٹاف رہنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ جنرل راحیل شریف رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ کے بھی گریجویٹ ہیں۔ وہ ایک انفنٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ بھی رہے۔لیفٹننٹ جنرل کے طور پر انہوں نے دو سال تک 30 کور کے کور کمانڈر کے طور پر فرائض انجام دیئے جس کے بعد انہیں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ evaluation تعینات کردیا گیا۔ جنرل راحیل شریف اور ان کی اہلیہ کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ وہ مطالعے ، شکار اور تیراکی کے شوقین ہیں۔ جنرل راحیل شریف کو ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں ہلال امتیازملٹری کا اعزاز بھی عطا کیا گیا ہے۔دو نشان حیدر کا عظیم اعزاز پانے والے خاندان سے تعلق رکھنے والے پاکستان آرمی کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی زندگی پر نظر ڈالیں تو جری اور بہادر سپاہی پر فخر بھی محسوس ہوتا ہے جبکہ ان کی نرم خو اور شفیق شخصیت کے لئے پیار کا جذبہ بھی ابھرتا ہے۔جنرل راحیل شریف نے گیریزن سکول لاہور سے میٹرک کیا اور اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور چلے گئے۔اور پھر پاکستان ملٹری اکیڈمی چلے گئے، نوجوان افسر کے طور پر انہوں نے گلگت میں ڈیوٹی دی، کئی برسوں کے بعد پرویز مشرف نے لاہور میں انہیں گیارھویں انفنٹری ڈویڑن کی کمانڈ سونپی، انہوں نے ہلال امتیاز بھی حاصل کیا جو پاکستان کا دوسرا بڑا سول ایوارڈ ہے، وہ سکول کے دور میں سائیکلنگ اور کرکٹ کے شوقین تھے اور کالج کے دور میں ایک قابل، صلح جو اور لڑائی جھگڑے سے بچنے والے طالبعلم سمجھے جاتے تھے۔ انہوں نہ صرف پاکستان میں تعلیمی اور عسکری میدان میں شاندار کارکردگی دکھائی بلکہ جرمنی میں ملٹری ٹریننگ کے کورس میں بھی اول پوزیشن حاصل کی، جبکہ کینیڈا کے سٹاف کالج سے ملٹری ایجوکیشن میں بھی اعلیٰ سند حاصل کی۔جنرل راحیل شریف کی شادی 1982ءمیں ہوئی اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ جنرل راحیل شریف کا خاندان اپنی مذہبی، مشرقی اور حب الوطنی کی روایات کی وجہ سے بھی خاص پہچان رکھتا ہے۔ ان کے ماموں میجر عزیز بھٹی شہیدکو 1965ءکی جنگ میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے پر نشانِ حیدر دیا گیا جبکہ ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شہید نے یہی اعزاز 1971ءکی جنگ میں یادگار بہادری و جرات کا مظاہرہ کرکے حاصل کیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے خاندانی نام سے مناسبت رکھنے کے باوجود راحیل شریف کا ان سے تعلق نہیں، ان کے 2بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔