جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

عدالتوں میں خواتین ججز مردوں سے پریشان،سپریم کورٹ نے قدم اٹھا لیا

datetime 20  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ خواتین کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں مضبوط کرنے سے ہی ملک میں حقیقی تبدیلی آئے گی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا،انصاف کی فراہمی میں خواتین ججز کا کلیدی کردار ہے،خواتین ججز کیلئے بہترین ماحول پیدا کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جار ہی ہیں،میل سٹاف کے ساتھ کام کرنے میں خواتین ججز کو دقت کا سامنا ہے اس لئے عدالتوں میں فی میل سٹاف کو بھرتی کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں یورپین یونین کے تعاون سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقدہ خواتین ججز کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ججز جسٹس محمد خالد محمود خان، جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس محمد یاور علی، جسٹس محمد انوار الحق، جسٹس سردار محمد شمیم خان، جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس محمدفرخ عرفان خان، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس ارم سجاد گل سمیت دیگرفاضل جج صاحبان، ڈائریکٹرجنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جسٹس (ر) چوہدری شاہد سعید اور رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ طارق افتخار احمد بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں پنجاب بھر سے تمام خواتین ججز نے شرکت کی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس ہے جس کا مقصد خواتین ججز کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنا اور انکے حل کیلئے کام کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواتین ججز نظام عدل میں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ضلعی عدلیہ میں خواتین ججز کی خاطر خواہ تقرری، برابری کی سطح پر پروفیشنل ترقی اور سینئر پوزیشنوں پر خواتین ججز کی تعیناتی جیسے اقدامات سے خواتین ججز کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں احساس ہے کہ خواتین ججز کو بڑی مشکلات کا سامنا ہے تاہم مردوں کے معاشرے میں خواتین کا آگے بڑھنا حوصلہ افزا ء ہے۔ انہوں نے کہا ایسا ماحول مہیا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ خواتین ججز بلاخوف و خطر قانون کے مطابق میرٹ پر فیصلے کر یں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ میل سٹاف کے ساتھ کام کرنے میں خواتین ججز کو دقت کا سامنا ہے اس لئے عدالتوں میں فی میل سٹاف کو بھرتی کرنے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ فاضل چیف نے کہا کہ خواتین ججز کیلئے عدالتوں اور رہائش گاہوں کو بہتر بنایا جائے گا، میڈیکل کی سہولیات کی فراہمی، ڈے کیئر سنٹرز اور ریسٹ ہاؤسز بنائے جائیں گے، مزید برآں خواتین ججز کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے حوالے سے بھی پالیسی بنائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ججز کے مسائل کے مستقل حل کیلئے کوئی کسر اٹھانہیں رکھی جائے گی۔ کانفرنس کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بہترین فیصلے کرنے کیلئے قانون کے علم پر عبور ضروری ہے، مگر ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم میں علم قانون کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک ہی چیلنج درپیش ہے اور وہ ہے انصاف کی فراہمی۔ ان کا کہناتھا کہ ہماری منفی سوچ ہمارے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ خواتین ججز سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو منوائیں، اپنے جوہر دکھائیں، قانون کے مطابق فیصلے کریں، ہم آپ کو ہر طرح کی سولیات دینے کو تیار ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دین میں قاضی کا مقام بہت بلند ہے، سائل سے اونچی آواز میں بات کرنے والاقاضی کہلانے کے لائق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف انہی قوموں نے ترقی کی ہے جنہوں نے رُول آف لاء پر عمل کیا ہے۔اس سے قبل عدالت عالیہ کے سینئر جج مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ خواتین ججز کیلئے علیحدہ چیمبرز، کامن رومز اور واش رومز کا قیام بنیادی ضرورتوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ خواتین ججز کو کس قدر مسائل کا سامنا ہے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود وہ اپنا کام جواں مردی سے سر انجام دے رہی ہیں، فاضل جج نے کہا کہ خواتین کیلئے میڈ(ملازمہ) الاؤنس ہونا چاہیے تاکہ انکے گھر کی دیکھ بھال مناسب طریقہ سے ہوسکے۔ان کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک ہونیوالی تمام کانفرنسز میں خواتین ججز کا حصہ لازمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیکل انشورنس، کریڈٹ کارڈز کی سہولت اور بچوں کے تعلیمی معاملات کے حل کے لئے پالیسی بنائی جارہی ہے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے شرکاء کو کہا کہ خواتین ججز کو اپنے اندر خود مختار سوچ لانی ہے اور دلیری سے بے دھڑک ہوکر فیصلے کرنے ہیں، لاہور ہائی کورٹ کی مکمل سپورٹ خواتین ججز کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جج دوسرے شہرجاتا ہے تو اسے گھر تلاش کرنا پڑتا ہے ۔ میں تجاویز دوں گا جہاں ججز تبدیل ہو کر جائیں وہاں گھر ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی تجویز دوں گا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی ایک سینئر ججز کی چار سے پانچ رکنی کمیٹی بنائی جائے جو ایک دو ماہ بعد ملاقات کر کے اپنے مسائل کے بارے میں بتائے اور انہیں حل کیا جائے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسز جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ وہ بھی ایک خاتون جج ہیں اور انہیں بطور جج بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پیشہ انہوں نے خود چنا ہے اور وہ ان تمام چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تما م تر مشکلات کے باوجود ہمیں بطور جج اپنی عزت و تکریم قائم رکھنی ہے۔ کانفرنس سے مسز جسٹس ارم سجاد گل، مسز جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عظمیٰ چغتائی، انسداد دہشت گردی عدالت کی پاکستان کی پہلی خاتون جج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بشریٰ زمان، چیئر مین نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف وومن مسز خاور ممتاز، پنجاب کمیشن آن سٹیٹس آف وومن مسز فوزیہ وقار اور پبلک ایڈمنسٹریٹر ارم بخاری نے بھی خطاب کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…