لاہور(نیوزڈیسک)لاہورزیادتی کیس،دباﺅ یا کچھ اور؟ لڑکی کے بیان نے واقعہ ہی بدل ڈالامتاثرہ طالبہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان قلمبند کروا دیا، جس کے مطابق مرکزی ملزم عدنان ثناء اللہ نے لڑکی کے ساتھ زیادتی کی، جبکہ اس کے ساتھی ماجد نے چھیڑ چھاڑ کی۔ اجتماعی زیادتی سے متاثرہ پندرہ سالہ لڑکی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ عدنان ثناء اللہ نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔ متاثرہ طالبہ نے عدالت کو دئیے گئے بیان میں کہا ہے کہ اس کی عدنان ثنائ اللہ سے دوستی میسیجز سے ہوئی اور عدنان نے اسے سالگرہ کا تحفہ دینے کیلئے بلایا تھا، اس نے راستے سے شراب خریدی اور اسے زبردستی پلائی جس سے وہ بے ہوش ہو گئی۔ بعد ازاں عدنان بہانے سے اسے ہوٹل لے گیا، جب اسے ہوش آیا تو ملزما ن کمرے میں موجود تھے۔ عدنان نے اس کے ساتھ زیادتی کی، جبکہ اس کے ساتھی ماجد نے اس کے ساتھ نازیبا حرکات کیں۔عدالتی حکم پر آج ملزمان کو بھی پیش کیا گیا، جہاں ان کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزمان کے وکلاء نے متاثرہ طالبہ کے بیان پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ بیان کے مطابق وہ اپنی مرضی سے عدنان کے ساتھ گئی ہے اور کسی بھی ملزم نے اس کے ساتھ زیادتی نہیں کی۔ اس لئے تمام واقعہ مشکوک ہو گیا ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین روز کے لئے ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو بحث کرنے کا حکم دیدیا۔