اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے والے ملزموں سے سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ ملزم محسن علی سید نے اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا ہے کہ قتل کے لئے اسے برطانیہ کی شہریت اور رہائش کا لالچ دیا گیا تھا۔ مرڈر مشن کے لئے چھ ماہ تک لندن میں دو مشہور ریسٹورنٹس پر بطور ویٹر نوکری بھی کی۔میڈیا اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ہونے والے مرکزی ملزم محسن علی سید نے اقبالی بیان میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے کے لئے وہ فروری 2010ءمیں برطانیہ پہنچا۔ لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق کی رہائش گاہ سے پچیس سے تیس گزکے فاصلے پر ایک کمرہ کرایے پر لیا جہاں سے عمران فاروق کے گھر آنے جانے کے شیڈول سے متعلق تمام معلومات اکٹھی کیں۔محسن علی کے اقبالی بیان میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ مرڈر مشن کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لئے لندن کے سیک مقامی کالج میں داخلہ بھی لیا جبکہ دو مشہور فوڈ چین میں پارٹ ٹائم بطور ویٹر نوکری بھی کی۔ ملزم محسن کے بیان کے مطابق برطانیہ کی شہریت اور مستقل سکونت کے لالچ میں ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنے پر آمادہ ہوا کیو نکہ خالد شمیم نے اسے مستقبل کے سہانے خواب دکھائے تھے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزموں کے اقبالی بیان میں سنسنی خیز انکشافات کیس کے ٹرائل میں بہت معاون ثابت ہوں گے۔ ملزم محسن علی نے اقبالی بیان میں کہا کہ لندن میں عمران فاروق کا گھرخالد شمیم نے دکھایا تھا۔ عمران فاروق کو کاشف نے چھریوں اور اینٹوں کے وار کر کے قتل کیا، قتل کے بعد ہم سری لنکا پہنچ گئے ۔ملزم نے بتایا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کے لیے چھریوں کا ایک ڈبہ خریداگیا جسے عمران فاروق کے گھر کے باہر لان میں مٹی کھود کر چھپا دیا، کاشف نے چھریوں اور اینٹوں کے وار کرکے عمران فاروق کو قتل کیا۔ملزم محسن علی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ قتل کے بعد ہم سری لنکا کے شہر کولمبو پہنچ گئے،سری لنکا میں پیسے ختم ہو گئے تو خالد شمیم نے آکر مزید رقم فراہم کی،سری لنکا سے کچھ عرصے بعد کراچی پہنچے ، بعد میں 5 سال افغانستان میں قیام کیا، غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہو رہا تھا کہ بارڈر پر پکڑا گیا۔