اسلام آباد (نیوزڈیسک) تحریک انصاف الیکشن کمیشن سے ”ہاتھ “کرگئی .الیکشن کمشن میں پارٹی فنڈز خورد برد کیس میں تحریک انصاف ایک بار پھر اپنے پارٹی حسابات پیش کرنے میں ناکام رہی، سماعت چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے کی، پی ٹی آئی کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ کیس میں پی ٹی آئی وکلاء پینل کے سربراہ بیرسٹر انور منصور علی کراچی میں مصروفیت کی وجہ سے کمیشن نہیں آ سکے اس لئے انہیں مزید وقت دیا جائے، جس پر کمشن نے کیس کی سماعت 21دسمبر تک ملتوی کر دی، درخواست گزار پی ٹی آئی کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان چاہے جتنے تاخیری حربے استعمال کریں، پارٹی فنڈز میں اربوںکی کرپشن بے نقاب کر کے رہیں گے۔ واضح رہے کہ کمیشن کی گزشتہ سماعت پر پی ٹی آئی کے وکلاء نے جمعرات 3دسمبر تک پارٹی فنڈز کی تفصیلات کمیشن میں جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران نے تبدیلی چندے کے نام پر کروڑوں، اربوں روپے اکٹھے کئے اگر ان فنڈز میں خورد برد نہیں ہوئی اور عمران خان پارسائی کے دعویدار ہیں تو فنڈزکی تفصیلات کمیشن میں پیش کیوں نہیں کرتے، عمران خا ن چاہے جتنے تاخیری حربے استعمال کریں اور معاملہ التواء میں ڈالیں ہم گھبرانے والے نہیں، ہم قانونی راستہ اختیار کریں گے، جس دن بھی یہ تفصیلات سامنے آئیں اس دن کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئے گی۔ کرپشن بے نقاب ہونے کے ڈر سے عمران نے ہائی کورٹ میں سٹے لینے کی کوشش کی، دوسروں پر سٹے لے کر انصاف میں تاخیر کرانے کے الزام لگانے والے عمران خود سٹے آرڈرز کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے آبزرویشن دی کہ تحریک انصاف کے بنک اکائونٹس کی تفصیلات پیش ہونے پر جانچ پڑتال کا عمل شروع ہوگا جس کے بعد فیصلہ دیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کے استفسار پر بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی یہ درخواست منظور نہیں کی جس میں الیکشن کمشن کے زیر سماعت فنڈز کے معاملے پر حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے خدشہ کا حوالہ بھی سامنے آیا کہ تین دسمبر کو الیکشن کمشن کہیں حتمی فیصلہ صادر نہ کردے؟ جس کی کمشن کے وکیل نے عدالت عالیہ میں وضاحت کردی تھی کہ ایسا نہیں ہے۔ اکبر ایس بابر نے کمشن کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میں دعوی سے کہتا ہوں کہ کروڑوں روپے چھپائے گئے ہیں اور ہنڈی سمیت غیرقانونی ذرائع سے رقوم پی ٹی آئی کے ملازمین کے اکائونٹس میں آئی ہیں۔