کوئٹہ (نیوزڈیسک) کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق صدر پرویزمشرف،آفتاب شیرپاو اور شعیب نوشیروانی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سما عت 23دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔نواب اکبر بگٹی قتل کیس کی سماعت جج جان محمد گوہر کی عدا ت میں ہوئی۔کیس میں نامزد سابق صوبائی وزیرداخلہ میر شعیب نوشیروانی کے علاوہ استغاثہ اور صفائی کے وکلائ عدالت میں پیش ہوئے سابق وفاقی وزیرداخلہ آفتاب شیرپاو کی حاضری سے ایک دن کےاستثنی کی درخواست عدالت نے منظور کر لی سماعت کےدوران عدالت میں استغاثہ اور صفائی کےوکلائ نے پرویز مشرف، آفتاب شیرپاو اور شعیب نوشیروانی کی بریت کی درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کرلئے قبل ازیں آفتاب شیرپاو اور میر شعیب نوشیروانی کے وکلائ نے اپنے موکلوں کی کیس میں بریت کی درخواستوں کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کے مدعی نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کو یہ پتہ نہیں کہ وقوعہ کہاں پیش آیا،ان کےوالد کو کس طرح قتل کیاگیااور اس میں کون لوگ ملوث تھے،،اایف آئی آر کےمندرجات کےمطابق ڈی این اے ٹیسٹ کرانا تو دور کی بات، کبھی نواب اکبر بگٹی کی قبر کشائی کی درخواست بھی نہیں دی گئی،،جبکہ ایف آئی آر میں واضح طور پر درج ہے کہ نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت فوجی آپریشن میں ہوئی، جس سے ہمارے موکلوں کا کوئی تعلق نہیں دلائل دینے کے بعد وکلائے صفائی نے عدالت سے استدعا کہ کہ عدالت کا وقت عوام کا ہوتاہے،لہذا ان کے موکلین کو اس کیس سے بری کردیاجائے۔ نوبزاہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل را جپوت نے عدالت میں درخواست جمع کروائی کے ہائیکورٹ کے حکمنا مہ پر عملدرآمد کروایا جائے جس میں عدالت نے ہدایت دی تھی کہ ڈیرہ بگٹی میں فورسز کی کارروائی کے دوران وفاقی صوبائی کابینہ اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے لاگ بکس اور منٹس منگوائے جائیں اور ان کو تفتیش کا حصہ بنایاجائے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 23دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔