کوئٹہ (نیوزڈیسک )مری معاہدے پر عملد رآمد کا وقت آگیا ہے یکم دسمبر جو اس سال کا آخری مہینہ ہے اس ماہ میں بلوچستان میں بہت سی سیاسی تبدیلیاں ہونے کا امکان ہیں قابل اعتماد ذرائع کے مطابق موجودہ مخلوط حکومت جس کے سربراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ہیںجو ڈھائی سال کی اپنی حکومت کی مدد پوری کررہے ہیں معاہدے کے تحت ا ب ڈھائی سال حکومت مسلم لیگ ن کو ملنے والی ہیں تاہم وزیر اعظم میاں نوا زشریف جو ان دنوں پیرس کے دورے پرہیں توقع ہے کہ وہ تین دسمبر کو پاکستان پہنچیں گے اس کے بعد ہی مری معاہدے پر عملدرآمد اگر ہونا ہوگا تو ہوگا ورنہ شاہد اس پر عمل درآمد نہ ہوسکے جو خطر ناک بات ہیں ایسا نہ ہوکہ مرکزی حکومت پر کوئی مجبوری آجائے اور وہ مری معاہدے پر عملد رآمد نہ کراسکے یا اس میں توسیع کردیں اس صورت میں بلوچستان میں وہ جماعتیں جو اس وقت اسمبلی میں تو موجود ہیں مگر وہ تو حکومت کے اتحادی نہیں ہے وہ مسلم لیگ کی حمایت کر سکتے ہیں جس سے صوبے میں حکومت تو مسلم لیگ کی بن سکتی مگر خطر ناک صورتحال پیدا ہوسکتی جس طرح سابقہ وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کو اس وقت کے صدر آصف زرداری وزیر اعلیٰ نہیں بنانا چاہتے تھے مگر ارکان اسمبلی نے ان کو خود وزیر اعلیٰ نامزد کردیاتھا کیونکہ وزیر اعلیٰ ارکان اسمبلی کے ووٹوں سے ہی کامیاب ہوکر نامزد ہوتا ہے اسلئے ماہ دسمبرخطر ناک ہیں کیونکہ چار یا پانچ دسمبر کو کچھ بھی نہیں ہوگا کیونکہ حکومت کی تبدیلی میں بہت سی قوتیں شامل ہوتی ہے اور حالات کا بھی جائزہ لینا پڑتا ہے تبدیلی کی صورت میں کیا فائدہ ہوگا اور کیا نقصان ہوگا اس کو سامنے رکھ کر ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکے گا۔