جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

ملک بچانا ہے تو ۔۔۔! عمران خان نے عوام کی ترجمانی کردی، لیاری جلسے سے خطاب

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک پر مجرموں اور لٹیروں نے قبضہ کیا ہوا ہے ۔ کرپٹ لوگ اور کرپشن میں ملوث جماعتوں نے اپنا اتحاد قائم کرلیا ہے۔ کرپٹ عناصر جمہوریت کی آڑ میں مک مکا کی سیاست کررہے ہیں اور نعرہ لگا رہے ہیںکہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سست روی کی ذمہ دار مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتیں ہیں۔ اگر ملک بچانا ہے تو کرپشن میں ملوث لوگوں کا یکساں احتساب کرنا ہوگا۔ کراچی کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ سب لوگوں کا شہر ہے۔ کراچی کو لسانیت، تعصب اور صوبائیت کے نعرے پر تقسیم ہونے سے میں بچاﺅں گا۔ عوام تبدیلی کے لئے بلے اور ترازو کو ووٹ دیں۔ جیت کا جشن 5 دسمبر کو کراچی آکر مناﺅں گا۔ کسی ایسی جماعت کو ووٹ نہ دیں جس کے سربراہ کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہوں۔ یہ ملک کے لئے نہیں بلکہ مک مکا کی سیاست کرتے ہیں۔ جب تک کراچی تبدیل نہیں ہوگا نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔ نیا پاکستان بنانے کے لئے کراچی کے لوگ ہمارا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ککڑی گراﺅنڈ لیاری میں پی ٹی آئی کے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ لیاری میں کامیاب جلسے پر خرم شیر زمان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ہمیں کہا گیا کہ لیاری کا دورہ نہ کرو، وہاں سیکورٹی خدشات ہیں لیکن ہم تمام تر خدشات کے باوجود لیاری آئے ہیں۔ لیاری کی غیور عوام نے استقبال کیا ہے۔ لیاری کے لوگ کسی سے نہیں ڈرتے۔ ہم بھی کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ نبی کریمﷺ جس راستے پر چلے وہ حق اور سچ کا راستہ ہے۔ انہوں نے بٹے ہوئے انسانوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ مدینہ میں ایسی ریاست کی بنیاد رکھی جو عدل وانصاف پر قائم تھی۔ انصاف کا مطلب ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہے۔ عدل وہ ہے جس میں سب انسان برابر ہیں اور جس کے پاس زیادہ ہے اسے غریبوں کو دینا چاہئے۔ لیاری میں بلوچ اور کچھی برادری کو تقسیم کیا گیا۔ نفرتیں پھیلائی گئیں۔ لوگوں کو لڑایا گیا۔ کراچی میں بھی لسانیت اور مذہب کے نام پر نفرتیں پھیلائی گئیں۔ اردو، بلوچ، پٹھان اور سندھی اور دیگر قوموں کو نفرتوں کے نام پر تقسیم کیا گیا۔ لسانیت کے نام پر سیاست کی۔ قتل وغارت کی گئی۔ میری عمر پاکستان بننے کی عمر کے ساتھ ہے جب کراچی کرکٹ کھیلنے آتا تھا تو یہ روشنیوں کا شہر تھا۔ یہاں پانی ہوتا تھا بجلی ہوتی تھی۔ آہستہ آہستہ اس شہر کو تباہ کردیا گیا۔ اگر 30 برس قبل نفرتوں کی سیاست نہیں ہوتی تو کراچی دبئی ہوتا۔ دبئی کراچی کی وجہ سے بنا ہے کیونکہ کراچی کا پیسہ اور بزنس دبئی گیا ہے۔ دبئی میں 2 سالوں میں 430 ارب روپے کی پراپرٹی خریدی گئی۔ کراچی اور لیاری کے لوگ پیچھے نہیں ہیں۔ لوگوں کو بار بار ڈسا نہیں جاسکتا۔ بار بار باریاں لینے والے عوام سے مخلص نہیں۔ جو قوم اپنی حالت خود نہیں بدلتی، اس کی حالت کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ آپ کی حالت بدلنے کے لئے میں آیا ہوں۔ میں آپ کا اپنا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ کراچی کے حالات جان بوجھ کر تباہ کئے گئے۔ لندن برطانیہ اور نیویارک امریکہ کا معاشی حب ہے۔ اگر ان دونوں شہروں کو تباہ کیا جائے گا تو برطانیہ اور امریکہ بیٹھ جائیں گے۔ جب نیویارک پر نائن الیون کا واقعہ ہوا تو اس واقعے کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے اور اس سے لاکھوں انسان متاثر ہوئے۔ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔ کراچی کو بچانا ہوگا اور لوگوں کی تقسیم روکنی ہوگی۔ میں لوگوں کی تقسیم روکوں گا۔ کراچی میں لسانیت کا خاتمہ کریں گے جب تک کراچی تبدیل نہیں ہوگا۔ نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔ نواز شریف، آصف علی زرداری اور الطاف حسین ملے ہوئے ہیں۔ ان کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہیں۔ یہ لوگ مفادات کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کہتی ہے کہ میئر اپنا ہونا چاہئے۔ مفادات کے نام پر کبھی مہاجر اور کبھی پنجابی کا نعرہ لگایا جاتا ہے۔ کراچی سب کا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا میں آپ کا نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا کہ میں اسی ملک میں پیدا ہوا ہوں اور یہی جﺅں اور مروں گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کسی ایسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس پارٹی کے سربراہ کی جائیدادیں اور اثاثے ملک سے باہر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جس لیڈر کی جائیدادیں باہر ہوں گی، وہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف مشرف دور میں این آر او کی وجہ سے سعودی عرب گئے۔ الطاف حسین تو پہلے ہی چلے گئے اور اب زرداری بھی چلے گئے ہیں۔ یہ سب مک مکا کی سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ آج ملک قرضے کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ حکمران عیاشیاں کررہے ہیں۔ ماضی میں لوگ بیرون ملک سے پاکستان پڑھنے آتے تھے۔ 45 برس قبل جب دبئی کے شیخ زاید پاکستان آئے تو ڈپٹی کمشنر نے ان کا استقبال کیا تھا اور ایوب خان جب امریکہ گئے تھے تو امریکی صدر نے ان کا استقبال کیا۔ آج تو پاکستانی حکمرانوں کا استقبال کرنے بیرون ملک میں کوئی بڑا لیڈر ایئرپورٹ نہیں آتا اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب ملک کے ساتھ مخلص نہیں ہیں۔ ماضی کا پاکستان آج کے پاکستان سے بہت بہتر تھا۔ ملک میں سارے مجرم، چور اور لیٹرے اکٹھے ہوگئے ہیں۔ کرپشن کو بچانے کے لئے جمہوریت کا سہارا لیا جاتا ہے۔ جب کرپشن میں ملوث شخص کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو یہ سب اسمبلیوں میں اکٹھے ہوجاتے ہیں اور نعرے لگاتے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر قومی الیکشن پلان بنایا اور سب نے یہ فیصلہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے مالی معاونین کے خلاف کارروائی ہوگی لیکن جب ایم کیو ایم کے دہشت گردوں پر ہاتھ ڈالا گیا اور کرپشن میں ملوث پی پی پی کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم والے ایک ہوگئے اور سب نواز شریف کے پاس چلے گئے اور کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ آج یہ سب اکٹھے ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد رک گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب یکساں طور پر ہونا چاہئے۔ ہم نے خیبرپختونخواہ میں احتساب سیل بنایا۔ سب سے پہلے اپنے وزیر کا احتساب کیا۔ جب کرپشن میں ملوث ایک خاتون کو پکڑا گیا تو سب جماعتوں نے شور مچادیا۔ یہ تمام جماعتیں کرپٹ لوگوں کی یونین اور کارپوریشن ہےں۔ مجرم اور قبضہ مافیا نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے اور باریاں بدل بدل کر اقتدار حاصل کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں کرپٹ لوگوں کا اتحاد بن چکا ہے۔ ان لوگوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ اس کے لئے تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پولیس کا نظام مضبوط ہے اس لئے رینجرز کی ضرورت نہیں ہے۔ کراچی میں پولیس کو سیاست میں ملوث کرکے تباہ کردیا گیا۔ نوکریاں اور تھانے بکتے ہیں۔ انتظامیہ غیر جانبدار رہے گی تو مسئلے خودبخود حل ہوں گے۔ ادارے مضبوط ہوں گے۔ میرٹ کا نظام قائم ہوگا تو ملک کا نظام تبدیل ہوگا۔ اگر میں پاکستان کرکٹ ٹیم میں اپنے رشتہ داروں کو بھرتی کرلیتا تو ہم ورلڈ کپ نہیں جیت سکتے تھے۔ شوکت خانم اسپتال میرٹ پر چلایا جارہا ہے۔ ایک سوراخ سے مومن کو دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔ کراچی کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہیں لسانیت، فرقہ واریت، بھتہ خوری، قبضہ مافیا، اسلحہ مافیا، کرپشن مافیا اور ٹارگٹ کلرز سے نجات حاصل کرنے کے لئے 5 دسمبر کو ووٹ دینا ہوگا۔ ووٹ کی طاقت سے کراچی کو تبدیل کردیں گے۔ کراچی تبدیل ہوگا تو ملک تبدیل ہوجائے گا اور ہم کرپٹ مافیا سے نجات حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں 5 دسمبر کو کراچی آکر جیت کا جشن مناﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن جیت کر کراچی اور لیاری کے مسائل حل کریں گے۔ جلسے سے پی ٹی آئی کے رہنماﺅں علی زیدی، عمران اسماعیل، ڈاکٹر عارف علوی، خرم شیر زمان، فیصل واڈا ، ناز بلوچ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے لیاری میں پولیس گردی کرکے یہاں کے ماحول کو تباہ کردیا ہے اور لیاری پیکیج کے نام پر اربوں روپے ہضم کرلئے گئے ہیں۔ آج لیاری کے لوگ بیزار ہوگئے ہیں اور 5 دسمبر کو لیاری پیپلز پارٹی کا نہیں تحریک انصاف کا قلعہ بن جائے گا۔ جلسے میں خواتین، بچوں، مردوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شرکاءنے پرچم اٹھائے ہوئے ہیں۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد پارٹی ترانوں پر رقص کررہی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…