کراچی (نیوزڈیسک) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کی دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ میںرینجرز پراسیکیوٹر کی جانب سے الگ وکالت نامہ داخل کرنے کابھی فیصلہ کر لیا گیا ہے جو کہ مدعی مقدمہ کی جانب سے داخل کیا جائیگا۔ جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی پہلی ہی پیشی کے دوران سندھ حکومت اور سندھ رینجرز کےدرمیان اختلافات کے باعث سندھ رینجرز کی جانب سے الگ وکالت نامہ داخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔روزنامہ جنگ کراچی کے صحافی بلال احمد کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کے مطابق اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رینجرز پیر کو مد عی مقدمہ سپریڈنٹ رینجرز سب انسپکٹر محمد عنایت اللہ درانی کی جانب سے عدالت کے روبروالگ سےوکالت نامہ داخل کریں گے تاکہ مقدمہ میں ایک فریق کی حیثیت سے پورزیشن مستحکم کی جا سکے ۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ سندھ نے رینجرزکی مدعیت کے مقدمات میں رینجرز کے پراسیکیوٹرز کو پیروی کے اختیار ات دے رکھے ہیں تاہم کسی خاص مقدمہ میں رینجرز پراسیکیوٹرکو نامزد نہیں کیا گیا اس لیے محکمہ پراسیکیویشن کی مداخلت کی گنجائش موجود ہے لہذا الگ وکالت نامہ داخل کرکے ایک فریق بن کرپوزیشن مستحکم کی جا سکتی ہے ۔