پشاور(نیوزڈیسک)یہ ہیں پختون روایات۔۔خیبر پختونخوااسمبلی نے مثال قائم کردی،جے یو آئی کے اہم رہنما پر قاتلانہ حملے کے بعد شور شرابہ ہنگامہ آرائی اورلڑائی جھگڑے کے بجائے صبر و تحمل کامظاہرہ،فاتحہ خوانی،خیبر پختونخوا اسمبلی میں وفاقی وزیر اور سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی پر بم دھماکے کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت نے اس بات کا یقین دلایا کہ حکومت اکرم درانی سمیت کسی بھی فرد کی سیکورٹی سے غافل نہیں ہے اور واقعہ کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی ۔خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی کے مفتی جانان نے بنوں میں اکرم خان درانی پر بم دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی اور کہا کہ حکومتی دعوﺅں کے باوجود کوئی بھی شخص خیبر پختونخوا میں محفوظ نہیں ۔سال 2008سے صورتحال بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے اتنی بڑی تعداد میں چیک پوسٹوں کے باوجود دھماکے کیسے ہوتے ہیں جو لوگ بندوق کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں وہ ملک اور قوم کے دشمن ہیں ۔ایوان میں اے این پی جعفر شاہ ، ن لیگ اورنگزیب نلہوٹہ اور قومی وطن پارٹی کے بخت بیدار نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایک سیاسی لیڈر پر حملہ پوری قوم پر حملہ ہے کوئی بھی شخص صوبے میں محفوظ نہیں ہے ۔حکومت اپنا کردار ادا کریں امن کو اب موقع ملنا چاہیے جواب دیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ نے کہا کہ حکومت اس واقعے کی تحقیقات کرے گی اکر م خان درانی پر حملہ پوری سیاسی برداری پر حملہ ہے ٹارگٹ کلنگ ختم نہیں ہوئی لیکن کم ضرور ہوئی ہے ۔اکرم خان درانی کے بم دھماکہ میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔