بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

کون سے طاقتوروفاقی وزیرکادامادہیپاٹائیٹس سی کی ادوایات کی قیمتیں کم نہیں ہونے دے رہا؟

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں اس وقت کئی کمپنیاں ہیپاٹائیٹس سی کی دواءکئی کمپنیاں بنارہی ہیں ۔ مارکیٹ میں اس وقت اس کمپنی کی مناپلی ہے‘ ملک میں جب 14 کمپنیاں یہ دواءبنائیں گی اور یہ دواءنو ہزار روپے سستی ہو گی تو آپ اندازہ کیجئے‘ اس کمپنی کو کتنا نقصان ہو گا؟ پاکستان میں اگر دو تین ماہ یا سال چھ مہینے کےلئے دواءکی تیاری ملتوی ہو جاتی ہے تو اس کمپنی کو کتنے کروڑ روپے فائدہ ہو گا؟ آپ فرض کیجئے‘ ملک میں پانچ لاکھ لوگ یہ دواءاستعمال کر رہے ہیں ‘ آپ اس سے منافع اور آمدنی کا اندازہ لگا لیجئے‘ یہ معروف اینکرپرسن اورکالم نگارجاویدچوہدری نے اپنے کالم میں لکھاہے .امپورٹر ایک طاقتور وفاقی وزیر کے داماد ہیں چنانچہ آپ ان کے اثر و رسوخ کا اندازہ بھی لگا لیجئے‘ دوسرے سٹیک ہولڈرز 14 کمپنیاں ہیں‘ یہ کمپنیاں یہ دواء20 ہزار سے 24 ہزار روپے میں فروخت کرنا چاہتی تھیں‘یہ معاملہ اگر یہاں تک رہتا تو ٹھیک تھا لیکن پھر ایک تیسرا سٹیک ہولڈر بھی پیدا ہو گیا‘ اسلام آباد کی ایک کمپنی گلوبل فارما نے یہ دواءلاگت کی قیمت پر مارکیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا‘ گلوبل فارما کے مالک خواجہ اسد ہیں‘ ان کے دو بچے تھیلیسیمیا کے مریض ہیں چنانچہ یہ مریضوں کے دکھ اور مسائل کو سمجھتے ہیں‘ یہ تھیلیسیمیا سنٹر بھی چلا رہے ہیں‘ اس سنٹر میں روزانہ 25 بچوں کو مفت خون بھی لگایا جاتا ہے اورا دویات بھی فراہم کی جاتی ہیں لہٰذا امراض کے معاملے میں خواجہ اسد کی ہمدردیاں مریضوں کے ساتھ ہوتی ہیں‘ انہوں نے محسوس کیا‘ ہیپاٹائٹس سی کے مریض غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں‘ ان مریضوں سے منافع ظلم ہے چنانچہ انہوں نے یہ دواءلاگت کی قیمت پر مارکیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا‘ یہ خبر نکل گئی‘جس کے بعد وہ 13 کمپنیاں جو یہ دواء20 سے 25 ہزار کے درمیان بیچنا چاہتی تھیں‘ وہ ایک سائیڈ پر کھڑی ہو گئیں اور وہ خواجہ اسد جس نے یہ دواءدس ہزار روپے میں مارکیٹ کرنے کا فیصلہ کیا‘ وہ ایک سائیڈ پر کھڑا ہو گیا‘ اب مقابلہ دلچسپ ہے‘ ملک کے طاقتور ترین وفاقی وزیر کا داماد اس دواءکی تیاری کو زیادہ سے زیادہ دیر تک ملتوی رکھنا چاہتا ہے تا کہ یہ مناپلی کے ذریعے زیادہ سے زیادہ منافع سمیٹ سکے اور 13 کمپنیاں اس کمپنی کو دواءسازی کے عمل سے باہر رکھنا چاہتی ہیں جو 40 فیصد قیمت پر دواءمارکیٹ کرنا چاہتی ہے لہٰذا ان دونوں گروپوں نے لابنگ کے ذریعے دواءبنانے کا عمل رکوا دیا‘ وفاقی حکومت نے ایک تین رکنی بورڈ بنا دیا‘ یہ بورڈ یہ جائزہ لے گا‘ وہ کمپنیاں جنہیں وزارت صحت نے یہ دواءبنانے کی اجازت دی ہے‘ کیاان کمپنیوں کے کاغذات پورے ہیں؟ اس بورڈ نے آخری اطلاعات تک 14 ادویات ساز کمپنیوں کو ہیپاٹائٹس سی کی دواءبنانے سے بھی روک دیا ہے اور اس عمل کے پیچھے موجود ہاتھ اس کارروائی سے دو فائدے اٹھانا چاہتے ہیں‘ اول‘یہ ہاتھ اس طاقتور ترین وزیر کے داماد کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں جو یہ دواءدرآمد کر رہا ہے اور درآمد سے ہر مہینے دس بیس کروڑ روپے کما رہا ہے‘ یہ بورڈ میٹنگز اور آ رہے ہیں‘ جا رہے ہیں‘ فلاں ممبر چھٹی پر چلا گیا اور فلاں ہڑتال ہو گئی اور اب یہاں حالات خراب ہو گئے ہیں جیسے بہانوں سے اس امپورٹر کے بینک بیلنس میں اضافہ کرتا رہے گا اور دوم یہ بورڈ شروع میں صرف ان کمپنیوں کو اجازت دے گا جو یہ دواءمہنگے داموں بنا کر بیچیں گی‘بورڈ سستی دواءبنانے والی کمپنیوں کی بروقت انسپکشن ہی نہیں کرے گا یوں چند کمپنیاں چند ماہ میں ارب پتی ہو جائیں گی‘ یہ کمپنیاں جب سرمایہ سمیٹ لیں گی تو پھر باقی کمپنیوں کو اجازت مل جائے گی۔
آپ اندازہ کیجئے‘ یہ لوگ کس قدر ظالم ہیں‘ یہ چند ارب روپے کے منافع کےلئے ان لاکھوں مریضوں کو سولی پر لٹکا دینا چاہتے ہیں جو روز بیماری کی تکلیف سہتے ہیں اور ان کے لواحقین ڈھور ڈنگر‘ زمین اور زیورات بیچ کر اپنے پیاروں کےلئے دواءکا بندوبست کرتے ہیں‘ ان مریضوں‘ ان 20 لاکھ مریضوں کی حکومت کہاں ہے؟ ان کا وزیراعظم کہاں ہے‘ ان کےلئے کون سوچے گا؟ آپ دواءایجاد کرنے والی کمپنی جیلڈ سائنسز کا حوصلہ دیکھئے‘ اس نے یہ دواءبنائی اور سال کے اندر اس کا مٹیریل پوری دنیا کےلئے عام کر دیا‘ دنیا کی جو کمپنی چاہے وہ یہ دواءبنابھی سکتی ہے اور مریضوں کو فراہم بھی کر سکتی ہے لیکن آپ ہمارے مفاد پرست گروپوں کا حوصلہ ملاحظہ کیجئے‘ یہ اپنے تھوڑے سے فائدے کےلئے مریض اور شفاءکے درمیان کھڑے ہو گئے ہیں‘ میری وزیراعظم سے درخواست ہے‘ آپ مداخلت کریں‘آپ بورڈ کو حکم جاری کریں‘ یہ ہفتے کے اندر انسپکشن مکمل کرے اور تمام کمپنیوں کو ایک ہی دن دواءبنانے کی اجازت دے تا کہ کوئی ایک یا دو کمپنیاں مریضوں کو منافع کی سولی پر نہ لٹکا سکےں اگر وزیراعظم نے مداخلت نہ کی تو مجھے خطرہ ہے‘ یہ لوگ ہیپاٹائٹس سی کے 20 لاکھ مریضوں کا قیمہ بنا کر کھا جائیں گے‘ یہ موت کو تجارت بنا کر مریضوں کی ہڈیاں تک نگل جائیں گے‘ہیپا ٹائٹس سی کے 20 لاکھ مریض ایک سیکنڈ کی توجہ کے منتظر ہیں‘ کیا وزیراعظم کے پاس ایک سیکنڈ ہے؟۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…