پشاور (نیوزڈیسک)کے پی کے حکومت سب پر بازی لے گئی ،نسوار پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ دوسری طرف ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی دوکانداروں نے نسوار کی قیمت دگنی کر دی،تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں نسوار کا نشہ ایک کلچر کی سی حیثیت اختیار کر چکا ہے ،جب کہ نسوار کے نشے کی لت میں میں اب صرف پختون ہی نہیں بلکہ نسل و رنگ کی تمیز کئے بغیر پنجابی ،سندھی بلوچی اور سرائیکی بیلٹ میں یہ نشہ یکساں طور پر مقبول ہو چکا ہے ۔نسوار کے نشے کی بڑھتی ہوئی لت اور فروخت کنندگان کو حکومت کے پی کے نے ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا تو اس کی بھنک پڑتے ہی ”نسوار کے تاجروں “نے ٹیکس کے نفاذ سے قبل ہی اس کی قیمت دوگنی کر دی ہے ،واضح رہے کہ کے پی کے میں نسوار کے باقاعدہ 300سے زائد کارخانے موجود ہیں،جبکہ ہاتھ سے نسوار تیار کرنے والی ہزاروں فیکٹریا ں ملک کے ہر شہر اورہر گلی محلے میں موجود ہیں، جو نسوار تیار کر کے نہ صرف خیبر پختونخوا میں سپلائی کرتے ہیں بلکہ دوسرے صوبوں میں بھی ”نسوار کے ٹرک“بجھوائے جاتے ہیں ،نسوار کی بڑھتی ہوئی کھپت کو مد نظر رکھتے ہوئے کے پی کے حکومت نے نسوار کے فی پیکٹ پر 3روپے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔نسوار فیکٹریوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے کے حوالے سے صوبائی محکمہ ایکسائزمتحرک ہو چکا ہے جبکہ پشاور سمیت دیگر اضلاع کی انتظامیہ کو نسوار فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ایڈیشنل اسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میںسروے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔واضح ر ہے کہ نسوار پر ٹیکس لاگو کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے نسوار فروشوں کو سختی کے ساتھ ہدائت کی گئی ہے کہ وہ نسوار کے پیکٹ پر ”انسانی صحت کے حوالے سے مضر اثرات “پر مبنی تنبیہ بھی نمایاں جگہ پر آویزاں کریں۔