کراچی(نیوزڈیسک) فافن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو دوہزار تیرہ کے انتخابات کی نسبت بہتر قرار دیدیا ۔فافن کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے دوران معمولی نوعیت کی انتظامی شکایات موصول ہوئیں۔ فافن کی جانب سے سندھ کے اٹھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی رپورٹ جاری کردی گئی۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہد فیاض نے کہا ہے کہ سندھ کے 8اضلاع میں ہفتے کو ہونے والے انتخابات بعض حلقوںمیں پولنگ وقت پر شروع نہیں ہوئی اورپولنگ کا عملہ وقت پر نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے ووٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتاہم ماضی کے مقابلے میں انتخابات بہتر تھے۔وہ اتوار کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر یونس بندھانی ‘ شاہد ندیم مظہر ودیگر بھی موجودتھے۔انہوں نے کہا کہ خیرپورمیں امن وامان کی صورتحال زیادہ خراب تھی۔ انتخابات کے دوسرے اورتیسرے مرحلے میں سیکورٹی کے بہترانتظامات کرنا ہونگے۔ فافن نے لاڑکانہ میں 25فیصد پولنگ اسٹیشن پرتاخیرسے پولنگ شروع ہونے کی تصدیق کی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکھرمیں 6 فیصد پولنگ اسٹیشن پرانتخابی مواد دستیاب نہیں تھا۔ شاہد فیض نے کہا کہ جیکب آباد میں 11 فیصد پولنگ اسٹیشن اچانک تبدیل کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ فافن کولاڑکانہ میں 25 فیصد پولنگ اسٹیشن مانیٹرنہیں کرنے دیے گئے۔ فافن کی رپورٹ کے مطابق سکھرمیں خفیہ رائے شماری کی خلاف ورزی کے 11فیصد واقعات رپورٹ ہوئے۔ الیکشن کمیشن کودوسرے اورتیسرے مرحلے میں پولنگ اسکیم اورپولنگ اسٹیشن پرسیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی یقینی بنانا ہوگی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری عمل کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں کہ انتخابات کے لئے سول حکومت کے پاس بھرپور وسائل موجود ہیں تاہم جس طرح کراچی کے قومی اسمبلی حلقے این اے 246اور لاہور قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 میں فوج کی نگرانی میں انتخابات کرائے گئے ،اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کی موجودگی بھی ضروری ہے ،انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہونے والے انتخابات میں ہمارے356 مبصرین تعینات تھے، جن میں 306 مرد اور 50 خواتین شامل تھیں اور ہر اوبزرور نے4 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا، جنہوں نے ابتدائی رپورٹ پیش کی ہے۔حتمی رپورٹ کے بعد میں جاری کی جائے گی ۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہم الیکٹرونک ووٹنگ کی حق میں نہیں ہیں،کیونکہ اس سے انتخابات کے اخراجات بڑھ کر5 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی انتخابات میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تاہم ماضی کی طرح ایسی اطلاع موصول نہیں ہوئیں کہ جب پولنگ اسٹیشنز پر قبضے ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ لاڑکانہ ،سکھر ،گھوٹکی اور جیکب آباد میں پولنگ کا عمل روکا گیا اور گنتی بھی دیر سے شروع کی گئی۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران امیدوار اور ان کے حمایتیوں کو کنوینسنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا جبکہ بعض پولنگ اسٹیشن کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران خیرپور کے علاقے میں جو فائرنگ سے 12 افراد جاں بحق ہوئے وہ افسوس ناک واقعہ ہے ۔ایسے واقعات کی ماضی میں روک تھام ہونی چاہئیے اور الیکشن کمیشن وصوبائی حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیے کہ ماضی میں ان واقعات کو روکا جاسکے۔