اسلام آبا(نیوزڈیسک) وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ بجلی کے مختلف شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے جس کے نتیجے میں سال 2014-15ء کے دوران 47 ارب یا 416 ملین روپے کی بچت کی گئی ہے۔ یہ بچت تیل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے نتیجے میں نہیں آئی۔ یہ بات پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے سیکریٹری یونس ڈاگہ نے خوشنما اور حوصلہ افزا تصویر پیش کی ہے۔ جس میں بجلی سے متعلق سرگرمیوں میں انتہائی اہم تبدیلیاں بشمول بجلی کی پیداوار، اس کی چوری کی روک تھام اور لائن لاسز وغیرہ میں کمی شامل ہیں۔ ڈاگہ نے سلائیڈز کی مدد سے میڈیا کے گروپ کو تفصیلی بریفنگ دی جبکہ خواجہ آصف بعض نقاط کی وضاحت خاص سوالات کے جوابات میں اس دوران بار بار مداخلت کرتے رہے۔ روزنامہ جنگ کے صحافی طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابق حسب معمول سوالات بہت زیادہ نہیں تھے جبکہ بجلی کے ایشو پر ٹی وی کے ٹاک شوز کے شورو غوغا کے برعکس بمشکل ہی موزوں تھے۔ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2014ء سے آج تک گردشی قرضوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے جو اس وقت 318 ارب روپے کی سطح پر برقرار ہیں اس کی وجہ بجلی پیدا کرنے والوں کو بروقت ادائیگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ نومبر سے اب تک جنوری اور رمضان کو چھوڑ کر جب نہریں بند کردی گئی تھیں اور لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی تھی،صنعتوں میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی ہے۔ ڈاگہ نے مزید بتایا کہ حکومت 221 ارب روپے کی سبسڈیز فراہم کررہی ہے جبکہ ہم قومی خزانے پر یہ بوجھ کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سبسڈیز کا 66 فیصد گھریلو صارفین کو جاتا ہے جو کم تعداد میں بجلی استعمال کرتے ہیں جبکہ ان کا ٹیرف سلیب کم تر ہے۔ ان کا ٹیرف دو روپے فی یونٹ سے شروع ہوتا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں اعتماد بحال ہوا ہے اور اب اس کے لیٹر آف انٹرسٹس فروخت کئے جارہے ہیں۔ سیکرٹری نے کہا کہ میٹرریڈرز کے اختیارات کو قابو میں رکھنے کے لئے بعض علاقوں میں انہیں موبائل فون فراہم کئے گئے ہیں وہ میٹرز کی تصاویر کے لئے استعمال ہوں گے جو خودکار طریقے سے سسٹم میں چلے جائیں گے تاہم انہوں نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ اس مہم کے خلاف کرپٹ مافیا کی بہت بڑی مزاحمت موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نندی پور پلانٹ سے فرنس آئل کے ذریعے 12روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ پیداواری لاگت کا انحصار تیل یا ایل این جی پر ہوگا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نندی پور سے بجلی کی پیداوار ایک سنگین تنازع میں الجھ کررہ گئی ہے۔ دسمبر تک نندی پور کا آئل فلٹریشن پلانٹ تبدیل کردیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ کا کام چینی کمپنی کے سپرد کیا گیا ہے جو اسے تین ماہ کے لئے چلائے گی اس دوران بین الاقوامی بولی دہندگان کو اس پلانٹ کو چلانے کی آفر دی جائے گی۔ اس پلانٹ کو ایل این جی پر منتقل کیا جائے گا۔ ڈاگہ نے بتایا کہ اس وقت ملے جلے ایندھن سے38 فیصد، پن بجلی سے31 فیصد اور گیس سے 22 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ تیل پر انحصار بتدریج کم جبکہ کوئلے کا استعمال بڑھایا جارہا ہے، یہاں تک کہ درآمدی کوئلہ بھی سستی ترین بجلی پیدا کرتا ہے۔ وفاقی وزیر اور سیکرٹری دونوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ 2017ء کے آخر تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی لعنت سے نجات مل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اکثر حصوں سے ٹرانسمیشن لائنزاور بڑے ٹرانسفارمرز تبدیل کردیئے گئے ہیں۔ سندھ سے ریکوری کم سے کم کردی گئی ہے جبکہ صوبائی حکومت کے ساتھ بڑا تنازع جاری ہے۔ جہاں بجلی بہت زیادہ چوری ہوتی ہے ان علاقوں کو چھوڑ کر اس وقت شہری علاقوں میں چھ جبکہ دیہات میں آٹھ گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بجلی کی پیداواری صلاحیت، کم پیداواری صلاحیت اور اصل پیداواربالترتیب20 ہزار چھ سو 84 میگاواٹ اور 16 ہزار آٹھ سو 90 میگاواٹ ہے۔ نیپرا کی طرف سے انتہائی زیادہ بل بھیجنے، خراب میٹرز، آلات اور جعلی لوڈ شیڈنگ کے سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیپرا کو یہ رپورٹ عام کرنے سے قبل وزارت پانی و بجلی سے اس پر بحث کرنی چاہئے تھی۔ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ وزارت پانی و بجلی نے اپنی رپورٹ کو متنازع بنانے پرنیپرا کو خط تحریر کیا ہے۔ ایک سوال پر خواجہ آصف نے انکشاف کیاکہ واپڈا کالا باغ ڈیم پر کام کررہا ہے اور وہ اپنی تجاویز کے ساتھ ہماری وزارت میں آئے گا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صوبوں کی مشاورت اور مکمل اتفاق رائے کے بغیر کچھ بھی نافذ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے ڈیموں پر توجہ مرکوز کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ سیکرٹری نے پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے بھی وضاحت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ لائن لاسز/ بجلی چوری، غلط بلنگ، سندھ اور بلوچستان سے ریکوری اور سندھ اور آزاد کشمیر کی حکومتوں سے بجلی بلوں کی وصولیاں اور گورننس کے ایشوز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔