اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نندی پور پارو پراجیکٹ ایک بڑے اسکینڈل کے طور پر سامنے آیا ہے ، جس میں پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت اور ن لیگ کی موجودہ حکومت دونوں شامل ہیں، اور اس بابت نیب نے پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت کے اس اسکینڈل میں کردار کی تحقیقات مکمل کرلیں ہیں ، جنگ رپورٹر عثمان منظور کے مطابق تاہم مشرف دور کا احتساب کون کرےگا، جس کے دور اقتدار میں پہلی مرتبہ اس منصوبے کا ٹھیکہ شفاف طور پر پیشکشیں وصول کیے بغیر دیا گیا تھا۔ دی نیوز کےپاس موجود دستاویزات سے انکشاف ہوتاہےکہ 9 جنوری2008کو 452سے 525 میگا واٹ کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ نندی پور کا ٹھیکہ دیا گیا تھا اور اس سلسلے میں 28جنوری2008کو معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے،اس وقت ملک میں نگراں حکومت تھی اور 2008 کے عام انتخابات ہونے ہی والے تھے۔ 2013میں وزارت پانی و بجلی نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سے نندی پور پاور پلانٹ کے پی سی ون کا جائزہ لینے کی درخواست کی تھی ، جس پر اس کی جانب سےدی جانےوالی رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ پیپکو کی جانب سے 450 سے 550میگاواٹ کا کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹ نندی پور کاپی سی ون تیار کیا گیا، جس کا تخمینہ 18ارب90کروڑ روپے تھا، جبکہ مجاز اتھارٹی سے اس کی منظوری لینے کےلیے پلاننگ کمیشن کی جانب سے اس پر مزید کام کیا گیا۔ سی ڈی ڈبلیو پی کے 24اکتوبر2005میں ہونےوالے اجلاس میں اسے کلئیر کرلیا گیااور ایکنک سے اس کی منظوری کی سفارش کی گئی۔ ایکنک نےاس کی منظوری20اگست2007میں دی، جس میں مالی سال 2007-08میں منصوبےپر4 ارب 62کروڑ20لاکھ روپے کے اخراجات کی منظوری دی تھی۔ تاہم اس میں یہ شرط عائد کی گئی تھی کہ معاون وزارت منصوبے کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری سی ڈی ڈبلیوپی اور ایکنک سے جلد از جلد حاصل کرےگی۔ سی ٹی ڈبلیو ڈی نے پی سی ون کاجائزہ لےکر ایکنک سے اس کے26نومبر2007 کو ہونےوالے اجلاس میں منظوری کی سفارش کی۔بالاآخرایکنک نے 22ارب 33 کروڑ40لاکھ روپے کی کل لاگت پر ایکنک نے6 فروری 2008کو ہونےوالے اجلاس میں پی سی ون کی منظوری دیدی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نےای پی سی کنٹریکٹ(انجینئرنگ،پروکیورمنٹ،کنسٹریکشن کنٹریکٹ )27دسمبر2007کو منظور کیا۔ جس میں چین کی کمپنی میسرز ڈونگ فینگ الیکٹرک کارپوریشن سے معاہدے کی کل لاگت 32کروڑ90لاکھ تھی۔ فیصلے پر عمل پیرا ہوتے ہوئےمیسرز ڈی ای سی کو 9جنوری 2008کو ٹھیکہ دیدیا گیا۔کنٹریکٹرنےسائٹ پرکام کاا?غاز16 اکتوبر 2008کو کیا تھا اور اسے 16اپریل 2011تک مکمل ہونا تھا۔ ای پی سی کنٹریکٹکی 85فیصد تک کی مالی ضروریات ترقیاتی پروگراموں کیلئے مختص رقم میں سے دی جانی تھی۔منظورہونےوالےای پی سی کنٹریکٹ کی لاگت 32 کروڑ90لاکھ ڈالر تھی۔دوسری جانب ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مشیر عادل گیلانی کاکہنا ہےنندی پورپاورپراجیکٹ کا ٹھیکہ مشرف حکومت کی جانب سے دیا گیا ، اور اس ضمن میں شفاف طریقےسے پیشکشیں وصول نہیں کیں، جبکہ کنٹریٹ پر دستخط2008میں نگراں حکومت کے دور میں ہوئے ، جبکہ سب ہی انتخابات میں مصروف تھے۔ انہوں نےکہاکہ آمر کی جانب سے کیے جانےوالا غلط کام اب بہت بڑا اسکینڈل بن چکا ہے۔ یہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک ہے اور موجودہ حکومت بھی اس کی حدت محسوس کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نندی پورپاورپراجیکٹ اسکینڈل کے بارے میں نیب پیپلزپارٹی کے دور کے حوالے سے اپنی تحقیقات مکمل کرچکا ہے اور اس نے وزارت پانی و بجلی اور وزارت قانون و انصاف کو منصوبے میں تاخیر کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ تاہم نندی پورپاور پراجیکٹ کے حوالےسے مشرف دور کے کردار پر تحقیقات ابھی ہونا باقی ہیں۔