جسے حکومت نے گیس ایجنسی دی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سواپن دیپ اور دلبیر کا ڈی این اے کیا جائے اور اسے سربجیت سنگھ کی بیوی سکھ پریت کور سے موازنہ کیا جائے۔ سربجیت کے حقیقی چھوٹے بھائی ہونے کا دعوی کرنے والےہربھجن سنگھ نے کہا کہ جب سربجیت سنگھ زندہ تھا تو دلبیر ان کے ساتھ رابطے میں تھی اور لدھیانہ میں ان کے گھر آیا کرتی تھی۔انہوں نے کہا کہ آخری بار سربجیت سے رابطہ اس وقت ہوا جب دلبیر کور کا سکھ پریت سے ایک لاکھ کے چیک پر تنازع ہوا جو سربجیت کے خاندان کی مالی امداد کےلئے تھا۔اس فون کی حقیقت پولیس ریکارڈ سے چیک کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سربجیت سنگھ کے والد کا اصل نام مہینگا سنگھ تھا،جب کہ دلبیر کور نے تمام ریکارڈ تبدیل کیا اور اس کے والد کانام سلکھن سنگھ لکھا۔ بی جے پی کی مقامی لیڈر ایم پی سنگھ گورایہ نے بلدیو سنگھ کی طرف سے دستخط شدہ ایک حلف نامہ پیش کیا جس نے دلبیر کے شوہر اور سواپن دیپ کے باپ ہونے کا دعوی کیا۔تاہم انہوں نے 2013میں دونوں ماں بیٹی کو چھوڑ دیا۔ حلف نامے میں لکھا گیا ہے کہ دلبیر ایک بہت چالاک عورت ہے وہ سلکھن سنگھ کی بھی بیٹی نہیں۔2009-10میں وہ کشمیری حریت رہنماسید علی شاہ گیلانی سے بھی ملاقاتیں کرتی رہی ہے۔ دریں اثنا دلبیر کور کا کہنا ہے کہ وہ ہرصورت میں کسی بھی تحقیقات کا سامنا کرنے کو تیار ہے۔ سربجیت کی بیوی سکھ پریت کا کہنا ہے کہ دلبیر کور جھوٹ بول رہی ہے ۔سواپن دیپ دلبیر کی بیٹی ہے۔جالندھر میں تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرکاش سنگھ بادل نےسواپن دیپ کو تقرری لیٹر پیش کیا تھا۔