فرائض اور ان کے استعمال و انجام دہی کا طریقہ کار واضح طور پر متعین کر دیا گیا ہے اس لئے ناظمین اور کونسلروں کےلئے ضروری ہے کہ وہ ان قواعد و ضوابط کو سمجھیں تاکہ ان سے کوئی بے قاعدگی سرزد نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور دیگر ضلعی محکموں کے امور سے متعلق صوبائی حکومت کی پالیسیوں پر عملدرآمد بھی بلدیاتی اداروں کےلئے ضروری ہوگا اور ان پالیسیوں کی خلاف ورزی یا انحراف کی صورت میں ناظمین کے خلاف کاروائی کی جاسکے گی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کم کرکے ان کا 30فیصد بلدیاتی اداروں کو دے دیا گیا ہے جس کے بعد ایم پی اےز کے پاس صرف قانون سازی کا کام رہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن اضلاع میں ضرورت ہوئی وہاں صوبائی حکومت اضافی مالی وسائل بھی مہیا کر سکے گی جس کےلئے فنانس کمیشن جلد تشکیل دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اختیارات اور فنڈز کے غلط استعمال اور صوبائی حکومت کی پالیسیوں سے انحراف کی صورت میں ناظمین کے اختیارات واپس بھی لئے جا سکتے ہیں کیونکہ سرکاری امور اور عوامی خدمات میں کسی قسم کی بے قاعدگی یا بدعنوانی برداشت کرنا پی ٹی آئی کی پالیسی اور ایجنڈے کے خلاف ہے۔ انہوں نے ایک ضلع ناظم کی جانب سے محکمہ تعلیم و صحت میں تبادلوں پر پابندی کے احکامات جاری کرنے کے اقدام کو صوبائی حکومت کی پالیسی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلدیات کا موجودہ نظام سابق ادوار کی طرح مادرپدر آزاد نہیں ہے اس لئے ناظمین کےلئے ضروری ہے کہ وہ صرف مروجہ قوانین اور ضابطوں کے مطابق