ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جسٹس جواد ایس خواجہ ،23دنوں کا عظیم مورخ ،خصوصی رپورٹ

datetime 10  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عدالتی تاریخ میں سب سے کم عرصے یعنی صرف 23دن تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہنے والے جسٹس جواد ایس خواجہ ریٹائر ہوگئے۔بظاہر یہ 23دن بہت کم محسوس ہوتے ہیں لیکن ان کی پوری زندگی اور خاص کر سادگی کا احاطہ کریں تو واضح ہوتا ہے انہوں نے اپنے پیش رو حضرات کے لئے ایک منفرد اور مثالی تاریخ رقم کی ہے۔جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ کے بعد سنیئر ترین جج ،جسٹس انور ظہیر جمالی کو چیف جسٹس مقرر کیا گیا ہے جن کے عہدے کی مدت 30 دسمبر 2016ء ختم ہوگی۔17اگست 2015کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تو وہ اس وقت پاکستان کے 23 ویں چیف جسٹس تھے۔ وہ 16اگست کو چیف جسٹس ناصر الملک کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس بنے تھے۔جسٹس جواد ایس خواجہ صرف 23دن تک چیف جسٹس کے عہدے پر رہے جو اب تک کی عدالتی تاریخ کی سب سے کم مدت ہے۔ ان سے پہلے جسٹس بشیر اے جہانگیری 24 روز تک چیف جسٹس رہے جو پاکستان کے کسی بھی چیف جسٹس کے عہدے پر تعیناتی کی مختصر ترین مدت تھی۔ تاہم پاکستان کے 2 چیف جسٹس ایسے بھی تھے جو اپنے عہدے پر رہتے ہوئے خالق حقیقی سے جاملے جن میں سے ایک 3مئی1960 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے جسٹس شہاب الدین تھے جو صرف 9دن تک چیف جسٹس کے عہدے پر رہے۔12مئی1960کو ان کا انتقال ہوگیا۔دوسرے چیف جسٹس حمود الرحمن تھے جو31اکتوبر1975کواس دنیا سے رخصت ہوئے۔ جواد ایس خواجہ ایوان صدر میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم محمد نواز شریف سمیت وفاقی وزرائ اور مسلح افواج کے سربراہان کی موجودگی میں صدرِ مملکت ممنون حسین سے حلف لینے والے وہ پہلے چیف جسٹس ہیں جنہوں نے قومی زبان اردومیں حلف اٹھایا تھا۔ یہ قیام پاکستان کے 68سال بعد اردو زبان کیلئے اہم قدم قرار دیا گیا کیوں کہ آئین کے مطابق 14اگست 1988ء کوہی اردو زبان کو دفتری سرکاری زبان قرار دے دیا جانا چاہئے تھا۔بہر کیف8ستمبر کو ان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری اداروں میں اردوزبان رائج کرنے کا حکم دیا اوراس سے متعلق 9ہدایات جاری کیں۔غیر جانبدار ی جسٹس خواجہ کے عمل کا حصہ رہی۔بطور جسٹس ان کے دلیرانہ فیصلوں کے بعد دو صوبوں اور کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کا انعقاد ہوا جبکہ پنجاب اور سندھ کی حکومتیں الیکشن کے التوا کی تمام کوشش جسٹس خواجہ کے دو ٹوک موقف کی وجہ سے دم توڑ گئیں۔ سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ نے 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ملک بھر میں فوجی عدالتوں کے اختیارات بڑھانے کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس فیصلے پر اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا تھا کہ ملکی آئین سب سے مقدم ہے، پارلیمنٹ مقدم نہیں۔جسٹس جواد ایس خواجہ اس بینچ کے بھی رکن تھے جس نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے تین نومبر 2007 کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔دس ستمبر 1950ءکو وزیر آباد میں خواجہ سجاد نبی کے گھر پیدا ہونے والے جواد ایس خواجہ کا اصل نام جواد سجاد خواجہ ہے۔ انہوں نے 1971میں ایف سی کالج لاہور سے گریجویشن ، 1973 میں پنجاب یونیورسٹی لائ کالج سے ایل ایل بی ، 1975 میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے سے ایل ایل ایم کی ڈگریاں حاصل کیں۔ 1975میں لاہور ہائی کورٹ سے وکیل کی حیثیت سے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا جبکہ 1985میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل بنے۔21 اپریل 1999ءکو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے۔عدالتی بحران اور سابق چیف جسٹس افتخار چودہدی کو معزول کیے جانے کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ پہلے جج تھے جنہوں نے احتجاجاً ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے مارچ 2007ءکو استعفیٰ دیا تھا۔ اس کے بعدلاہور کالج آف مینجمنٹ سائنسز میں بطور پروفیسر آف لاء شعبہ تعلیم سے منسلک ہو گئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ 5 جون 2009 کو سپریم کورٹ کا جج بننے تک لمز میں قانون اور پالیسی کے شعبے سے بھی وابستہ رہے۔چیف جسٹس کی زندگی کے کئی یادگار پہلو شاید ہمیشہ یاد رکھے جائیں۔انہوں نے عہدے کا حلف لینے کے بعد بھی ہر معاملے میں سادگی کواپنائے رکھا۔انہوں نے ایئرپورٹس سمیت کسی جگہ بھی وی وی آئی پی لاﺅنج استعمال نہیں کیا۔نہ ہی وہ چیف جسٹس کے لئے مختص رہائش گاہ میں منتقل ہوئے اور بلٹ پروف گاڑی سے اجتناب برتنے سمیت متعدد اہم مواقع پر سادگی کا مظاہرہ کیا۔جسٹس جواد ایس خواجہ واحد جج ہیں جنہوں نے دو مرتبہ حکومت وقت کے کہنے کے باوجود پلاٹ کی پیشکش ٹھکرادی۔براہ راست وکیل سے سپریم کورٹ کا جج بننے والے وہ پاکستان کے پہلے جج ہیں۔وہ کارنیلس، لین اور مفتی جیسی پاکستان کی بڑی قانونی کمپنیوں میں پارٹنر رہے۔ان کی زندگی کا ایک ایک مرحلہ یاد گار اوراہمیت کاحامل ہے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…