کراچی(نیوز ڈیسک)مغربی ذرائع ابلاغ کاپاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف روایتی پروپیگنڈ ا جاری ہے۔دو امریکی تھنک ٹینک کی طرف سے ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سالانہ بیس جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے اور ایک دہائی کے اندر اندر پاکستان جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کی تیسری بڑی طاقت بن جائے گا۔جنگ رپورٹر رفیق مانگٹ کے مطابق امریکی اخبار”واشنگٹن پوسٹ “ نے ”کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس“ اور”دی اسٹمسن سینٹر“ کی مشترکا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان روایتی حریف بھارت کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اپنی جوہری صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔گزشتہ روز جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں پاکستان نے بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس 100 جبکہ پاکستان کے پاس تقریباً 120 جوہری ہتھیار ہیں۔آئندہ برسوں میں پاکستان کی جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی صلاحیت میں ڈرامائی انداز میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ پاکستان کے پاس انتہائی افزودہ یورینیم کا ایک بڑا ذخیرہ ہے جسے فوری طور پر کم پیداوار ی جوہری آلات کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانچ سے 10 سال کے اندر اندرپاکستان کے پاس کم از کم 350 ایٹمی ہتھیار ہوسکتے ہیں۔اس طرح غالباً ہزاروں ایٹم بم رکھنے والے امریکہ اور روس کے بعد سب سے زیادہ جوہری ہتھیار پاکستان کے پاس ہوں گے۔ اخبار کے مطابق رپورٹ پرتبصرے کے لیے پاکستان کے عسکری حکام دستیاب نہیں ہوسکے۔مغربی حکام اور تجزیہ کار پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی درست تعداد اور ان کی صلاحیت جاننے کیلئے کئی سال سے جدوجہد کر رہے ہیں،کئی پاکستانی تجزیہ کاروں نے اس رپورٹ کے اعداووشمار پر سوال اٹھا تے ہوئے کہا کہ یہ ناقص مفروضے پر مبنی ہیں کہ پاکستان موجودہ ایٹمی مواد کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس کے پاس تین سو، برطانیہ کے پاس 215اور چین کے پاس 250جوہری ہتھیار ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں پلوٹونیم کے ساتھ ساتھ انتہائی افزودہ یورینیم استعمال کرتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے حال ہی میں خوشاب ایٹمی کمپلیکس میں ایک چوتھا پلوٹونیم ری ایکٹر قائم کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے پاس پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ پلوٹونیم کے ذخائر ہے لیکن بھارت زیادہ تر پلوٹونیم توانائی کی پیداوار کیلئے استعمال کرتا ہے۔