کراچی (نیوزڈیسک)ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا مبینہ بیان منظر عام پر آگیا ہے جس میں انھوں نے بھارت کی جانب سے تربیت اور مالی امداد کا اعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت اپنے مفادات کےلئے سالانہ 8 لاکھ پاﺅنڈ دیتا تھا کارکن بھی بھارت میں تربیت حاصل کرتے تھے ، تمام رقوم الطاف حسین کو دی جاتی تھیں میڈیا رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا مبینہ اعترافی بیان منظر عام پر آگیا مبینہ طور یہ بیان برطانوی پولیس کو 30 مئی 2012 کو 15 گھنٹے 34 منٹ کی تفتیش کے دوران ریکارڈ کرایا گیا جس میں طارق میر نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے میل جول اور رقم لینے کا اعتراف کیا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے مفادات کیلئے فنڈنگ کرتا تھا ، بھارت سے 1994 میں رقم وصول کرنا شروع کی جو سالانہ 8 لاکھ پاﺅنڈ تھی ، بعض اوقات اضافی رقم بھی دی جاتی ، تمام رقوم مختلف ذرائع سے الطاف حسین کو پہنچا دی جاتی ۔ہم نے بھارت سے 15 لاکھ ڈالرمانگے تھے۔ بھارت نے پہلے فنڈنگ ڈالروں اور بعد میں پانڈز میں دی۔بھارتی فنڈنگ کا علم صرف چار افراد کو تھا۔ ان میں الطاف حسین، محمد انور، عمران فاروق اور وہ(طارق میر)شامل تھے۔ بھارتی حکام سے رابطہ محمد انور کے ذریعے ہوتا تھا، بظاہر ہم سے ملنے والے بھارتی حکام کا تعلق را سے ہوتا تھا۔ ہم سے ملنے والے بھارتی افسر کی پہنچ بھارتی وزیراعظم تک تھی۔ بھارتی حکام سے پہلی ملاقات اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوئی تھی۔اس کے علاوہ زیورخ ، پراگ اور سالٹس برگ میں بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ ملاقاتیں محمد انور کے ذریعے ہوتی تھیں۔ ہم سے ملنے والے بھارتی افسروں نے اپنے اصل نام نہیں بتائے۔ ملاقات سے دو روز پہلے انہیں مطلع کیا جاتا تھا ۔ اور اس کے (طارق میر)کے ذمے ہوائی ٹکٹ اور ہوٹل کا بندوبست کرنا ہوتا تھا۔ انٹرویوکے پہلے صحفہ پر4 لاکھ برطانوی پاﺅنڈ کی امداد کا ذکر ہے اوراس رقم کے استعمال کے بارے میں برطانوی تفتیش کاروں نے جب سوال کیا کہ یہ کہاں خرچ ہوتی تھی تو طارق میر نے جواب دیا کہ یہ اسلحہ کی خریداری اور اس کی تربیت اور گھروں کی خریداری پر خرچ ہوتی تھی۔طارق میر نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ کارکنوں کو تربیت کے لیے بھارت بجھوایا گیا۔طارق میر کے بیان کے مطابق بھارت سے فنڈنگ کا معاملہ پارٹی سے خفیہ رکھا جاتا تھا ۔ ان کے علاوہ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین ، محمد انور اور عمران فاروق بھی اس سے آگاہ تھے ۔ طارق میر نے بتایا کہ متحدہ کے کارکن بھارت جا کر تربیت حاصل کرتے تھے ۔ دوسری طرف ایم کیو ایم کے ترجمان نے بیان پر تبصرے سے انکار کیا ہے ۔دریں اثناءمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم )کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم برطانیہ کے سینئر رکن طارق میر سے منسوب کرکے میڈیا میں چلائے جانے والے مبینہ بیان کو ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کا تسلسل قرار دیا ہے۔کراچی سے جاری اعلامیے کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ طارق میر سے منسوب کر کے میڈیا میں چلائے جانے والے مبینہ بیان کو ایم کیوایم کے میڈیا ٹرائل کا تسلسل ہے۔ ایم کیوایم اس خود ساختہ بیان کی تحقیقات کررہی ہے اور اس بارے میں ایم کیوایم کی قانونی ٹیم متعلقہ برطانوی تحقیقاتی اداروں سے رابطے میں ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کا لندن پولیس کو دیا گیا مبینہ بیان سوشل میڈیا پر آیا تھا، جس میں انھوں نے دعوی کیا ہے کہ الطاف حسین، عمران فاروق اور محمد انور بھارت سے رقم ملنے اور روابط سے آگاہ تھے اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کو تربیت کے لیے بھارت بھجوایا گیا۔