اسلام آباد /لاہور/فیصل آباد /پشاور /کوئٹہ /کراچی/سکھر (نیوزڈیسک) حکومتی دعوﺅں کے باوجود ملک کے مختلف شہروں میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ اور بلوچستان سمیت دیگر شہروں میں واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے اور نائر نذر آتش کیے گئے ، پشاور میں مظاہرین نے وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کی گاڑی کو گھیر لیا ، وزیر اعظم نواز شریف نے بدترین لوڈ شیڈنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کر دی ،وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے پہلے روزے میں لوڈ شیڈنگ کے باعث صارفین کو پیش آنے والی مشکلات پر معذرت کرلی جبکہ وزارت بجلی و پانی نے بھی سحروافطارمیں لوڈشیڈنگ پر ملک میں بجلی کی 5 تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، گیپکو، میپکو، آئیسکو اور فیسکو کونوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے وجوہات طلب کرلی ہیں، ملک میں شدید گرمی کے باعث 2بچوں سمیت 6افراد جاں کی بازی ہار گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے ارمڑ کے رہائشیوں کی بڑی تعداد نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف واپڈا ہاو س کے سامنے احتجاج کیا جہاں وزیراعظم کے مشیر امیر مقام لوڈشیڈنگ کے معاملے پر اجلاس کے لئے شرکت کےلئے آئے تاہم مشتعل ڈنڈا بردار مظاہرین نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا جس کے بعد انہیں واپس جانا پڑا ۔مظاہرین نے واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ٹائر نذرآتش کئے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقے میں تین دن سے بجلی مکمل طور پر بند ہے۔ترجمان پیسکو کا کہنا ہے کہ ارمڑ میں کنڈوں کی مدد سے بجلی کی چوری کی جارہی ہے اور فیڈر اوور لوڈ ہونے کے باعث ٹرپ کر رہے ہیں۔بلوچستان کے ضلع چمن میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں نے شہدا چوک پر احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کےلئے بند کردی، مظاہرین نے بجلی کی بندش پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سندھ کے ضلع بدین میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے اور پنگریو اور اس سے ملحقہ 70 سے زائد دیہات میں بجلی کی فراہمی گزشتہ روز سے معطل ہے۔دوسری جانب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ دن بھر جاری رہی متاثرہ علاقوں میں گلستان جوہر، نارتھ کراچی، سرجانی ٹاو ¿ن، لائنز ایریا، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، شاہ فیصل کالونی، ملیر، لانڈھی اور اورنگی ٹاو ¿ن شامل ہیں۔لاہور میں بھی سحر و افطار سمیت مختلف اوقات میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ستے شہری پرشان ہیں۔حکومتی اعلانات کے باوجود سحری اور افطاری کے دوران ساندہ، اسلام پورہ، چائنا اسکیم، شالیمار، مصری شاہ، بادامی باغ، گڑھی شاہو، ہنجروال اور ملتان روڈ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی آنکھ مچولی نے عوام کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے جس کے باعث لاہور میں مختلف مقامات پر شہریوں نے احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق تھر میں شدید گرمی کے باعث 2بچوں سمیت 4افراد جان کی بازی ہار گئے۔جبکہ نارنگ منڈی میں بھی قیامت خیزگرمی سے خاتون سمیت 2افرادہلاک جبکہ متعددبیہوش ہو گئے جبکہ دومقامات پر بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ حکومتی دعوﺅںکے باوجودنارنگ منڈی میںسحری وافطاری اورنمازتراویح کے اوقات میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے روزہ داروںکوبے حال کردیا ہے ۔بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث لوگ پانی کی بوندبوندکوترس گئے اورمساجدمیںوضوکےلئے پانی بھی موجودنہ تھا۔اندرون شہر نارنگ منڈی میںرات شدیدگرمی کی تاب نہ لاتے ہوئے محلہ مظفرآبادکی مسجدکے خطیب مولوی محمد بشیر اور محلہ شریف پورہ میںمحمداقبال چوہان کی ضعیف العمربیوی جاںبحق اور4شہری بیہوش ہوگئے ۔انجمن تاجران کی جانب سے وزیراعظم کے احکامات کو ہوا میںاڑانے پرواپڈاکےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیاجبکہ نواحی گاﺅںہچھڑ میںبھی مظاہرین نے سابق ناظم بابرافتخار بھٹی کی قیادت میںروڈبلاک کرکے احتجاج کیا اور دونوں مظاہروں میںروزہ داروںنے عملہ کےخلاف سخت کارووائی کرنے اورسحری وافطاری اور نماز تراویح کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کامطالبہ کیاگیا۔سیکریٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے وزیراعظم نوازشریف کو بریفنگ میں آگاہ کیا ہے کہ بجلی کی طلب میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنا پڑرہی ہے اورطلب میں کمی سے ہی صورتحال معمول پر آسکتی ہے۔سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی اور انہیں بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ اس وقت بجلی کی پیداوار 15ہزار میگاواٹ جب کہ طلب 20 ہزار میگاواٹ کے قریب ہے۔ یکم رمضان کو بجلی کی طلب میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنا پڑی، طلب میں کمی سے ہی صورتحال معمول پر آسکتی ہے۔ غیرمعمولی اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے۔وزیر اعظم نوازشریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سحر اور افطار میں لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، بجلی کی صورت حال بہتر بناکر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔دوسری جانب وزارت بجلی و پانی نے سحروافطارمیں لوڈشیڈنگ پر ملک میں بجلی کی 5 تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، گیپکو، میپکو، آئیسکو اور فیسکو کونوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے وجوہات طلب کرلی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے سحر اورافطار کے دوران گھریلو صارفین کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے شام ساڑھے 6بجے سے صبح 4 بجے تک تمام صنعتوں کو بجلی کی فراہمی معطل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن تقسیم کارکمپنیوں نے صنعتوں کو بجلی کی فراہمی بند نہ کی جس کی وجہ سے گھریلو صارفین کو لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا۔وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے بھی فیصل آباد فیسکو ہیڈ کوارٹر کا سحری وقت دورہ کیا۔انہوں نے پہلے روزے پر غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر قوم سے معذرت کی پھر بجلی بندش سے متعلق میڈیاکو بریفنگ دی۔عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے روزے کو بجلی کی ڈیمانڈ 21ہزار 500میگا واٹ تھی۔ان کا دعویٰ تھا کہ سسٹم میں 16ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی، زیادہ بوجھ ڈالا جاتا تو ہو سکتا تھا کہ پورے ملک میں بلیک آٹ ہو جاتا۔وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ اگر سحر و افطار کے وقت کوئی صنعت چلتی پائی گئی تو افسران کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔انہوں نے کے الیکڑک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ختم ہونے کے باوجود 650میگاواٹ کی فراہمی پر بھی کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیدنگ کی جارہی ہے۔بجلی کی غیراعلانیہ بندش نے کراچی والوں کابھی بے حال کردیا، طویل لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں شہریوں نے دوسرے دن بھی اندھیرے میں ہی سحری کی۔وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے پہلے روزے میں لوڈ شیڈنگ کے باعث صارفین کو پیش آنے والی مشکلات پر معذرت کرلی ۔ذرائع کے مطابق ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 4ہزار 5سو میگاواٹ تک پہنچ گیاہے۔بجلی کی طلب 20ہزار میگاواٹ ہے جبکہ پیداوار 15ہزار 5سو میگاواٹ ہے جس کے باعث آٹھ سے دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ترجمان وزارت پانی وبجلی کے مطابق سحر و تروایح کے اوقات میں بجلی کا بیدریغ استعمال کیا جا رہا ہے، ان اوقات میں قلت 1300میگا واٹ تک پہنچ چکی ہے، شارٹ فال زیادہ ہونے کے باعث ملک کے کچھ علاقوں میں سحر وافطار میں لوڈشیڈنگ ہو سکتی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ درجہ حرارت جیکب آباد میں 49ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سبی میں 48اور لاڑکانہ میں 47ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سکھر میں 45، رحیم یار خان میں 44جب کہ ملتان میں درجہ حرارت 43ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری ہوائیں بند ہونے کے باعث کراچی میں بھی درجہ حرارت 46ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تاہم کراچی میں گرمی زیادہ دیر برقرار نہیں رہے گی۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے میدانی علاقوں اور جنوبی پنجاب میں گرمی کی شدت مزید 2روز تک برقرار رہے گی اور آئندہ 24گھنٹوں میں بیشترعلاقوں میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہے گا جبکہ بارش کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آتا تاہم رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں پنجاب، ہزارہ ڈویژن، زیریں سندھ اور کشمیرمیں بارش متوقع ہے، ہزارہ ڈویژن اور کشمیر میں اکثر مقامات پر بھی بارشوں کا امکان ہے۔