اسلام آباد(سپیشل رپورٹ) پاکستان میں ویزا فیس کے نام ہر عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے سولہ لاکھ سے زائد عا زمین سے دو سال کے دوران 122ارب روپے لوٹے گئے ہیں۔وفاقی حکومت اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد سے لے کر اب تک کسی وزارت یا ادارے کو عمرہ ویزا کی ذمہ داری تفویض نہیں کرسکی۔اس سے قبل یہ ذمہ داری وزارت سیاحت کے پاس تھی جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ختم کردی گئی۔سعودی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ عمرہ ویزا کی کوئی فیس وصول نہیں کرتے جبکہ وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے بھی حکومت کی اس غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے اسے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ملک میں عمرے ویزے کی ہیر پھیر پر حکومت لاتعلق بنی ہوئی ہے۔پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرزنے عمرہ ویزافیس کے نام پر دو سال میں عوام سے 122ارب روپے لوٹ لئیے۔حالانکہ سعودی سفارت خانے اور وزیر مذہبی امور کے مطابق عمرہ ویزا کی کوئی فیس وصول نہیں کرتا۔گزشتہ دو سالوں میں نو سو روپے فیس کے عوض حاصل ہونے والا عمرہ ویزا ڈیڑھ لاکھ روپے تک مارکیٹ میں فروخت ہورہا ہے مگر حکومت نے اہم معاملے پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جس میں عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئیے حکومتی سطح پر کوئی محکمہ یا وزارت موجود نہیں ہے۔جس کی وجہ سے ہر سال پرائیویٹ ٹور آپریٹرز لاکھوں شہریوں سے اربوں روپے بٹورتے ہیں۔تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ایک عمرے کے ویزے کے لئیے کم سے کم 50 ہزار اور رمضان میں یہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک پراسیسنگ فیس وصول کی جاتی ہے۔ حالانکہ عمرہ ویزاکے حوالے سے اسلام آباد میں موجود سعودی سفارت خانے کا موقف ہے کہ عمرہ ویزہ کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی ،پوری دنیا میں ایک معمولی فیس کے ساتھ عمرہ ویزاجاری کیا جاتا ہے۔۔جب کہ پاکستان میں حیران کن طور پر پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرز صرف ویزا لگوانے کے کے لئیے عوام سے 50 ہزار سے لے کر ڈیڑھ لاکھ تک بٹورتے ہیں۔اس حوالے سے جب حکومت پاکستان کا موقف جانا گیا تو وزیر مذہبی امور سردار یوسف کا کہنا تھا کہ عمرہ ویزا کے اجرہ کی ذمہ داری پہلے وزارت سیاحت کی تھی لیکن اٹھارہویں ترمیم کے بعد وزارت سیاحت کو صوبوں میں ضم کردیا گیا اور عمرہ ویزاکا معاملہ پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔سردار یوسف نے بتا یا کہ پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرز صرف پاسپورٹ پر ویزالگوانے کے لئیے ایک لاکھ روپے تک فیس کے نام پر عام شہریوں سے لے لیتے ہیں جبکہ جہاز کا ٹکٹ اور دیگر اخراجات اس فیس کے علاوہ ہوتے ہیں۔وزیر مذہبی امور نے گفتگو میں اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی سطح پر ویزہ اجرا کا منظم اور موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال شہریوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔اور پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرز شہریوں سے ویزہ فیس اور ہوٹل کے نام پر لاکھوں روپے بٹورتے ہیں جبکہ سعودی عرب جاکر عام شہریوں کو ٹوئر آپریٹڑز بے یارو مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔وزیر مذہبی امور نے اعتراف کیا ہے کہ اس وقت تک ملک میں عمرہ ویزہ کے حوالے سے کوئی نظام موجود نہیں ہے۔جبکہ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سعودی سفیر سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے مگر سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ عمرہ ویزہ مفت جاری کیا جاتا ہے۔اس کے کوئی فیس نہیں ہے۔وزیر مذہبی امور نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پرائیویٹ ٹوئر آپریٹرز صرف ویزہ فیس کے نام پر ایک لاکھ سے بھی زائد رقم بٹورتے ہیں اور رمضان میں یہ اس بھی کہیں زیادہ ہوجاتی ہے۔جب کہ ویزہ حاصل کرنے کے بعد پرائیویٹ ٹوئر آپریٹر شہریوں پر من پسند ائیر لائن اور ہوٹل فیس کا بھی دباﺅ ڈالتے ہیں۔سعودی سفارت خانے کے مطابق ہر سال 10سے 12 لاکھ افراد پاکستان سے سعودی عرب عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئیے جاتے ہیں۔