اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں خوردنی تیل اور کھادیں سستی ہوں گی، سستے موبائل فون بنانیوالی کمپنیوں کیلیے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 11 فیصد اضافہ کیا جائیگا، کھاد پر سبسڈی دینے کیلیے وفاق اور صوبوں پر مشتمل 20 ارب کے فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینیٹ کی92 بجٹ تجاویز میں سے56 تجاویز منظورکرلی گئی ہیں۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں مالی سال2015۔16کے وفاقی بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیلی فون پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی گئی ہے، اب ٹیلی فون سستے ملیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی بجٹ تقریر کے بعد کچھ ابہام تھے جن کو اب واضح کر دیا گیا ہے۔بجٹ میں اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اراکین کی تجاویز کی روشنی میں بجٹ میں ترمیم لائیں گے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو بڑھا کر 120ارب کردیاہے۔ بیت المال کیلئے چار ارب روپے مختص کئے ہیں،120ارب روپے کے ایس آر اوز ختم کردیے۔ 9ارپ کی ہیلتھ انشورنس اسکیم بلاتفریق پورے پاکستان کیلیے ہو گی۔شہدا کے ورثاء اور بیواؤں کے ذمہ 10 لاکھ روپے تک کے قرضے حکومت ادا کریگی۔ میرانی ڈیم متاثرین کو ساڑھے3 ارب فوری ادا کرینگے۔ یوتھ لون اسکیم کا نفاذ این ایف سی کے تحت ہو گا۔چاول کی نئی ملوں کو ٹیکس چھوٹ دی ہے، جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم پر خرچ کرینگے۔ گرین لائن منصوبہ وفاق مکمل کریگا۔بھاشا ڈیم کیلیے 16 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔گلگت بلتستان کیلئے گندم پر سبسڈی ختم نہیں کی۔ حج کو سستا کیاجارہاہے، ٹیکسز ختم کرینگے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد عائد کیا ہے۔ حلال گوشت انڈسٹری کو لگانے کیلئے تیس جون2017ء تک ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ بینک کے ٹرانزیکشن پچاس ہزار تک ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں عائد ہوگا۔ آئل سیڈ کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائیگی۔خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس5 فیصد ہوگا۔ پولٹری فیڈز پر5 فیصد ٹیکس ختم کر دیا جائیگا۔ مشروبات سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی10 فیصد کی جائیگی۔زرعیدواؤں پر سیلز ٹیکس 10 فیصدکم کیاجائیگا۔ کوشش ہے کہ اگلا این ایف سی ایوارڈ جلد طے ہو،گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا کواین ایف سی میں شامل کرنے پرکوئی اعتراض نہیں، اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ شیڈول کے مطابق تعمیر ہوگا،اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کے سابق ایڈہاک اضافہ کو ضم کر کے تنخواہیں بڑھا دی جائیں گی جس سے ان کی تنخواہوں میں 11 فیصد تک اضافہ ہو جائیگا۔قبل ازیں بجٹ پر بحث کے دوران میں اراکین اسمبلی افتخارچیمہ، ملک شاکر بشیر اعوان، عبید اللہ شادی خیل، ڈاکٹر عمران خٹک نے کہا کہ ملک میں زراعت تباہی کاشکار ہے،حکومت زرعی مشینری سستی کرے، انجینئر داوڑ کنڈی، طاہرہ اورنگزیب، نفیسہ شاہ ،محمودخان اچکزئی اور دیگر اراکین نے بھی اظہارخیال کیااور تجاویز دیں۔ بعد ازاں اسپیکر نے اجلاس آج تک ملتوی کردیا۔