اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق آئی جی موٹرویزاینڈہائی ویز ذوالفقار چیمہ نے ایک قومی اخبارمیں اپنے ایک کالم میں لکھاہے اورایک اورقومی اخبارمیں اس کے بارے میں خبرلگائی ہے ذوالفقارچیمہ لکھتے ہیں کہ جب میں راولپنڈی میں تعینات تھا تومیں نے ایک جوئے کے اڈے پرچھاپہ ماراتووہ رکن قومی اسمبلی (شیخ رشیداحمد)کی زیرنگرانی چل رہاتھا جبکہ اس اڈے کوکشمیری مجاہدین کے لئے ٹریننگ کیمپ کے طورپرقائم کیاہواتھا۔ذوالفقارچیمہ اپنے کالم میں انکشاف کیاکہ کچھ روزقبل میں دفتر میں بیٹھا راولپنڈی کے بدنام ترین جوئے کے اڈّے کو smash کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا کہ فون کی گھنٹی بجی ، دوسری جانب پولیس کے ضلعی سربراہ یعنی ایس ایس پی صاحب تھے۔ جنہوں نے جلدی اور گھبراہٹ میں کہا” آپ کو ایک اہم لیٹر بھیجا جا رہا ہے اوپر سے فیصلہ ہوا ہے کہ آپ خود اِسکی انکوائری کرکے فوری رپورٹ بھجوائیں”۔جب میں نے اس خط کے بارے میں ان سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی توانہوں نے بتانے سے گریزکیا
۔لگتا تھا مضمون کچھ زیادہ ہی حسّاس نوعیت کا ہے جسکے متعلق کسی کارروائی کی ذمے داری ایس ایس پی صاحب خود نہیں لیناچاہتے تھے۔ چند منٹوں میں خط پہنچ گیا، جو واقعی حساس نوعیت کا نکلا۔ جی ایچ کیو اور وزارت خارجہ کی طرف سے پنجاب حکومت سے کہا گیا تھا کہ ایم این اے صاحب اپنی تقریروں میں اعلان کرتے پھرتے ہیں کہ انھوں نے “فتح جنگ کے قریب کشمیری مجاہدین کے لیے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔ جنکے آس پاس ہر طرف مسلحّ سیکیورٹی گارڈ تعینات ہیں، اس کا دعویٰ ہے کہ اگر کوئی زمینی راستے سے قریب آئے یا فضائی جائزہ لینے کی کوشش کرے تو اس پر فائرنگ کی جائے گی۔ایسی خبروں سے عالمی سطح پرپاکستان کی پوزیشن خراب ہورہی ہے، پاک آرمی کو بھی اس کے خطرناک نتائج کے بارے میں تشویش ہے، حقائق دریافت کرکے بتائیں کہ ایم این اے کے فارم پرکیا ہورہا ہے اور کن لوگوں کو کس نوعیت کی ٹریننگ دی جارہی ہے؟” اخبارات میں بھی ایم این اے کے “ٹریننگ کیمپ” کے بارے میں مسلسل خبریںآرہی تھیں‘سابق آئی جی کا کہناتھاکہ جب میں نے اس جوئے کے اڈے پر چھاپہ مارا اور کامیابی سے آپریشن کرتے ہوئے اس جوئے کے اڈےکو بند کرانے میں کامیاب ہوگیا لیکن شیخ رشید نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا اور رو دھو کر ایس پی کا تبادلہ کروانے میں کامیاب ہوگئے۔
شیخ رشید کشمیری مجاہدین کے نام پر جوا خانہ چلاتے رہے،سابق آئی جی ذوالفقار چیمہ کا انکشاف
19
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں