اسلام آباد(آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے الیکشن ٹربیونل کی طرف سے جہانگیر ترین ، نادر لغاری کو پارٹی سے نکالنے اور علیم خان ، پرویز خٹک کی رکنیت منسوخی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی رہنماﺅں میں اختلافات شدت اختیار کرچکے ہیں ۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور ان کے ساتھی جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کے اس فیصلے کے پیچھے شاہ محمود قریشی کا ہاتھ قرار دے رہے ہیں کیونکہ جسٹس ریٹائرڈ وجہیہ الدین احمد اور شاہ محمود قریشی کے تعلقات مثالی اور زبردست سمجھے جاتے ہیں اور پارٹی کے اندر دونوں رہنماﺅں کی اہمیت بہت زیادہ سمجھی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کیمپ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان پارٹی کے اندر ہمیشہ سے اختلاف رائے رہا ہے اور اکثر اوقات عمران خان جہانگیر ترین کی رائے کو اہمیت دیتے رہے ہیں جسٹس ریٹائرڈ وجہیہ الدین احمد کی طرف سے جاری کئے گئے فیصلے میں شاہ محمود قریشی کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے اس لئے جہانگیر ترین کے حمایتی اپنی نجی محفلوں میں یہ خیال کرتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین پرویز خٹک نادر لغاری اور علیم خان کو راستے سے ہٹانے کیلئے ایک گہری چال چلی ہے اوراس سیاسی چال سے شاہ محمود قریشی کو تو یقیناً فائدہ پہنچا ہے لیکن مجموعی طورپر تحریک انصاف کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے ۔ عمران خان پر پارٹی ورکروں کی طرف سے ایک دباﺅ یہ بڑھ رہا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے غلط فیصلوں سے کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن اور ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کو خوفناک شکست ہوئی اس لئے شاہ محمود قریشی کو ملتان کی حد تک محدود کیا جائے اور اب یہ دباﺅ بھی عمران خان پر ہی بڑھا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے اجتماعی مفاد کو مدنظر رکھنے کی بجائے ذاتی خواہشات کو ترجیح دی اور ملی بھگت سے ایک فیصلہ کروایا جس سے پارٹی کو اندرونی طورپر بھی اور بیرونی طور پر مشکل صورتحال سے دو چار ہونا پڑا ہے
مزید پڑھیے:دس چیزیں جن سے ہم گذشتہ ہفتے لاعلم تھے
۔ واضح رہے کہ عمران خان چند روز پہلے ہی جہانگیر ترین کو پارٹی امور کے حوالے سے مزید اختیارات تفویض کئے تھے تاکہ پارٹی کو پورے ملک میں منظم کیاجاسکے لیکن ٹربیونل کے فیصلے نے پارٹی کواندرونی خلفشار سے دو چار کردیا ہے اور تنظیم سازی کا عمل اور پارٹی کو منظم کرنے کا کام بھی فی الحال التواءکا شکار ہوگیا ہے ۔