اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پاکستان میں کام کرنے والی غیرملکی این جی اوز کی مشکوک سرگرمیوں سے نمٹنے کامشکل کام اپنے ذمہ لے لیاہے ۔ذرائع کے مطابق ایبیٹ آباد کمیشن کے روبرو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹینٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے گواہی دیتے ہوئے بعض این جی اوز کی طاقت کادرست انداز ہ پیش کیاتھا۔اس رپورٹ میں کئے گئے انکشافات کے ابھی شائع ہوئے ہیں ۔افشاءہونے والی رپورٹ کے مطابق جنرل پاشا نے کمیشن کوبتایاتھاکہ امریکی سی آئی اے این جی اوز کواستعمال کرنے کی ایک تاریخ رکھتی ہے ،پاکستان میں 13سوسے زائد این جی اوزکام کررہی ہیں اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سیودی چلڈرن سمیت ان این جی اوز کوسی آئی اے استعمال کرتی ہے ۔سی آئی اے اس بات پرسخت پریشان تھی کہ اس این جی اوکے عوامی سطح پررابطے نے بے نقاب نہ ہوجائیں ۔جنرل پاشاکاکہناتھاکہ دراصل سی آئی اے ڈائریکٹر نے ان سے ذاتی طورپردرخواست کی تھی کہ وہ سیودی چلڈرن کی پاکستان میں سرگرمیوں کے ساتھ سی آئی اے کے کردارکوظاہرنہ کریں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں چند ایک این جی اوزبے داغ ہیں ۔جنرل پاشا کاکہناتھاکہ آئی ایس آئی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ تمام این جی اوز کی سرگرمیوں کاکھوج لگائے بلکہ یہ کام پولیس کاہے کہ ان کی نگرانی کرے اوروہ اس کاذمہ لے سکتی ہے ۔اس چونکادینے والے بیان کے باوجود سیودی چلڈرن جیسی این جی اوزبلارکاوٹ پاکستان میں کام کررہی تھیں جبکہ حکومت نے ان مشکوک سرگرمیوں پرآنکھیں چرارکھی تھیں ۔مختلف ادوارمیں ان این جی اوز کے لئے قانون سازی کی بات ہوتی رہی لیکن این جی اوز کے اثرورسوخ کی وجہ سے ایسے راستے بندہوجاتے تھے کہ وہ اس کے بارے میں قانو ن سازی کرسکیں ،مزیدبراں مقامی تنظمیں بھی حکومت کویہ پلان ترک کردینے پرمجبورکرنے میں اپنا حصہ ڈالتی رہیں ہیں جبکہ حکومتیں اپنی اپنی وجوہات کی بناپران کادباﺅ مانتی رہی ہیں ۔اب یہ قوی امیدہوچلی ہے کہ بالآخر این جی اوز کے حوالے سے قانو ن بنادیاجائے گا۔وفاقی وزیرداخلہ نے ان این جی اوزکے کردارکے حوالے بھرپورآوازاٹھائی ہے اوروزیراعظم نوازشریفن کی ہدایت پربنائی گئی اعلی سطح کمیٹی کی سفارشات کی روشنی اگلے دویاتین ہفتے میں قانون بنادیاجائے گا۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ انٹرنیشنل این جی اوز کی ایک بڑی تعداد اوربعض مقامی تنظیمیں جنہیں یہ فنڈزدیتی رہی ہیں ان کاطریقہ کارملفوف رہاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ اپنے آقاﺅں کے لئے جاسوسی کرتی ہیں ۔