اسلام آباد(نیوزڈیسک)دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی قیادت کی جانب سے دھمکیوں کا معاملہ عالمی فورمز پر اٹھائیں گے ¾ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے ¾ کسی ملک نے جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کےلئے تمام تر اقدامات اٹھائےگا ¾ پاکستان اور بھارت کے مابین سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں جو مذاکرات سے ہی حل ہوں گے ¾پاکستان اپنی زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دےگا ¾ افغانستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے ¾افغانوں کی سربراہی میں ہونے والے مفاہمتی عمل کی حمایت کریں گے، ہمارا آئین اور قانون پھانسی کی اجازت دیتا ہے ¾ مجرموں کو پھانسی دینے کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیںاس بارے میں فیصلہ کرلیاگیاہے۔ جمعہ کو یہاں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہاکہ پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے تاہم اگر کسی ملک نے جارحیت کی کوشش کی تو پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دےگا اور افغانوں کی سربراہی میں ہونے والے مفاہمتی عمل کی حمایت کریں گے، افغانستان کا دشمن ہمارا دشمن اور ہمارا دشمن افغانستان کا دشمن ہے۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے مابین سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں جو مذاکرات سے ہی حل ہوں گے، پاکستان مذاکرات کی ذریعے مسائل حل کر نے کی پالیسی پر گامزن ہے انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیراعظم اور وزیر اطلاعات کے بیانات پر پاکستان نے متعدد سطح پر مناسب درعمل دیا۔ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان میں پھانسی کی سزا بحال کئے جانے پر اعتراض کے حوالے سوال پرانہوں نے کہا کہ ہمارا آئین اور قانون پھانسی کی اجازت دیتا ہے اور مجرموں کو پھانسی دینے کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں، پھانسیوں کے معاملے میں پاکستان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کررہا۔ ایک اور سوال کے جواب میں قاضی خلیل اللہ نے کہاکہ بھارتی قیادت کی جانب سے دھمکیوں کا معاملہ عالمی فورمز پر اٹھائیں گے انہوںنے بتایا کہ پاکستان علاقائی رابطوں پر کام کر رہا ہے ، وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ دفتر خارجہ میں 14 پاکستانی سفیروں کی کانفرنس میں خارجہ پالیسی کا جائزہ لیا گیا ۔ کانفرنس میں اقتصادی راہداری سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ سیو دی چلڈرن نامی تنظیم پر پاکستان میں پابندی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گے اس معاملے پر وزارت داخلہ سے رابطہ کیا جائے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے مخلص ہے ¾ بہت سے سنجیدہ امور مذاکرات کے متقاضی ہیں۔برما سے متعلق سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے دفتر خارجہ اپنا موقف دے چکا ہے اور یہ موقف دفتر خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔