پشاور(نیوزڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں منتخب بلدیاتی اداروں کو تقریباً40 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ فراہم کیا جائے گا جس سے ہر ضلع کو صوبائی حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم ترقیاتی کاموں کیلئے دستیاب ہو گی جبکہ ماضی کے بلدیاتی نظام میں کسی ضلع کو سالانہ دس کروڑ روپے بھی مشکل سے ملتے تھے اُنہوں نے بلدیاتی کونسلروں پر زور دیا کہ وہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات اپنے علاقوں کے مسائل حل کرنے کیلئے استعمال کریں کیونکہ بنیادی سہولتوں سے متعلق معاملات اب صوبائی حکومت کے بجائے بلدیاتی اداروں کے اختیار میں ہی ہوں گے اُنہوں نے کہا کہ مستقبل میں ضلعی حکومتوں کے اختیارات اور فنڈز میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے یہ باتیں اُنہوں نے جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاﺅس میں ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے نو منتخب کونسلروں کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیں وفد نے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی سردار سورن سنگھ کی قیادت میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کی وفد میں ضلع بونیر کے ضلعی، تحصیل اور یونین کونسلوں کے نمائندوں کی کثیر تعداد کے علاوہ بونیر کے عمائدین اور مختلف سماجی تنظیموں کے عہدیداروں وکارکن بھی شامل تھے اس موقع پر پانچ آزاد کونسلروںنے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان بھی کیا وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ضلع بونیر سے کامیاب کونسلروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ضلع بونیر میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی بونیر کے عوام کا تاریخی فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بونیر کے عوام باشعور ہیں اور وہ اپنے بہتر مستقبل کا ادراک رکھتے ہیں منتخب کونسلروں کو بونیر کے عوام کا اعتماد حاصل ہوا ہے جس سے بونیر کی ترقی میں مدد ملے گی وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی واحد صوبائی حکومت ہے جس نے اپنے منشور پر سو فیصد عمل کرکے نظام کی تبدیلی کے لئے اصلاحات کی ہیں اور بلدیاتی حکومتوں کے ذریعے نچلی سطح پر عوام کو اختیار منتقل کرنا بھی اسی ایجنڈے کا حصہ ہے اُنہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں کسی سیاسی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے ذریعے اپنے اختیارات نیچے منتقل کرنے کی جرات نہیں ہوئی کیونکہ وہ تمام اختیارات اپنے پاس رکھ کر لوٹ مار کرنا چاہتے تھے اُنہوں نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے میں چونکہ لوٹ مار اور ناانصافی کی کوئی گنجائش نہیں اس لئے صوبائی حکومت نے اپنے اختیارات بھی نچلی ترین سطح کے بلدیاتی نمائندوں کو دے دیئے تاکہ وہ اپنے مسائل خود حل کر سکیں اور اس کے لئے انہیں وزیروں، مشیروںکے پیچھے نہ دوڑنا پڑے اُنہوں نے کہا کہ تھانوں، پٹوار خانوں، سکولوں، ہسپتالوں اور سرکاری محکموں کا قبلہ درست کرناکوئی آسان کام نہیں تھا اور اس کا م کیلئے ہمیںدو سال تک انتھک محنت سے قانون سازی اور اصلاحات کا عمل مکمل کرنا پڑا اُنہوں نے کہا کہ ان اصلاحات سے ایسا نظام متعارف کرایا گیا ہے جس سے اختیارات بیورو کریسی اور صوبائی وزراءو اراکین اسمبلی کے بجائے مقامی حکومتوں کو حاصل ہوں گے جبکہ عوامی خدمت کے سرکاری اداروں کا نظام بھی سرکاری مشینری کے بجائے نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ پیشہ وارانہ افراد کے سپرد کیا جا رہا ہے اُنہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت کی تمام تر توانائیاں غریب اور کمزور آدمی کے مسائل حل کرنے اور اسے اس کا حق اور انصاف دینے پر خرچ کی جارہی ہیں اُنہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے جب پانچ سال پورے ہوں گے تو صوبے میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہو چکی ہو گی ۔