اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی آبادی سالانہ 2 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے اور یہ 19 کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔پاکستان میں شرح پیدائش 3.2فیصد ہے لیکن اتنی آبادی والے ملک میں صحت ،تعلیم کی سہولیات آٹے میں نمک کے برابر ہےں۔ اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں ایسے افراد جو کام کر سکتے ہیں ان کی تعداد 6کروڑ ہے اور ان میں 5کروڑ 65 لاکھ افراد ملازمت کر رہے ہیں۔سروے کے مطابق 36 لاکھ افراد بےروزگار ہیں ،ملک میں بیروزگاری کی شرح 6فیصد ہے۔اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان میں پانچ سے نو سال کی عمر بچوں میں سے محض 57 فیصد ہی سکول میں داخلہ لے پاتے ہیں۔سرکاری سکولوں میں داخلہ کی شرح سب سے زیادہ پنجاب میں ہے اور پنجاب میں سکول جانے کی عمر والے تقریباً 62 فیصد بچے سکول جاتے ہیں جبکہ سندھ میں 52 فیصد اور بلوچستان میں 45 فیصد بچے سکول جاتے ہیں۔پاکستان میں خواندگی کی شرح 58 فیصد ہے جن میں سے خواتین میں خواندگی کی شرح محض 47 فیصد ہے۔سروے کے مطابق سب سے زیادہ خواندہ خواتین یعنی 52 فیصد پنجاب میں ہیں جبکہ سندھ میں خواتین کی خواندگی کی شرح 43 فیصد، خیبر پختونخوا میں 36 فیصد اور بلوچستان میں 25 فیصد ہے۔سروے کے مطابق ملک میں سرکاری اور غیر سرکاری یونیورسٹیوں کی تعداد 161 ہے اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کےلئے یونیورسٹیوں میں 18 لاکھ افراد تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔اقتصادی سروے کے مطابق پاکستانیوں کی اوسط عمر 66 سال اور 6ماہ ہے اور ملک میں پیدا ہونےوالے ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 69 بچے پیدا ہونے کے بعد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔پاکستان میں صحت کی عدم سہولیات اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے ہزار بچوں میں تقریباً 86 بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مر جاتے ہیں جبکہ زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات بھی خطے کے دوسرے ممالک کے مابین زیادہ ہے۔سروے کے مطابق پاکستان میں ایک لاکھ 75 ہزار 223 ڈاکٹر رجسٹرڈ ہیں اور آبادی کے لحاظ سے ملک کے 1073 افراد کے علاج معالجے کےلئے صرف ایک ڈاکٹر ہے۔ رجسٹرڈ نرسوں کی تعداد 90 ہزار ہے۔ملک میں ہسپتالوں میں بستروں کی صورتحال یہ ہے کہ تقریباً 16 سو افراد کو علاج معالجے کےلئے ہسپتال میں محض ایک بستر ہے۔پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 4500 ہے۔ ملک میں جنوری سے جون تک پولیو کے 25 کیسز سامنے آئے ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں