کراچی ( نیوز ڈیسک)تھانے پر ہلہ بولنے اور ڈی ایس پی کو ڈرانے دھمکانے پر سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے ، فارم ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری اور دو بکتر بند گاڑیاں پہنچ گئیں ، گرفتاری کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ذوالفقار مرزا پر مقدمات کے اندارج کے خلاف بدین گولارچی ، ٹنڈو باگو اور تلہار میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔ سندھ کے سابق وزیر داخلہ ، سابق صدر آصف زرداری کے دست راست اور سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کے شوہر ذوالفقار مرزا کے خلاف پولیس افسر کو ہراساں کرنے ، ذاتی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات میں مختلف مقدمات درج کئے گئے۔ ایس پی افس بدین میں اعلیٰ پولیس حکام کا طویل اجلاس ہوا جس میں ذوالفقار مرزا کی گرفتاری کے لئے طویل مشاورت کی گئی تاہم رات گئے گرفتاری کا فیصلہ موخر کر دیا گیا۔ ممکنہ گرفتاری کے ردعمل سے نمٹنے کے لیے بدین ، ٹھٹھہ ، حیدر اباد اور سجاول سے نفری ، کمانڈوز اور بکتر بند گاڑیاں بھی منگوا لی گئی ہیں۔ ذوالفقار مرزا کے سیکڑوں حامی بھی ان کی رہائش گاہ مرزا فارم کے باہر جمع ہیں۔ دوسری جانب ذوالفقار مرزا پر مقدمات کے اندارج کے خلاف بدین ، گولارچی ، ٹنڈو باگو اور تلہار میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے شہر میں پولیس کی بھاری نفری گشت بھی کر رہی ہے۔ گزشتہ روز ذوالفقار مرزا نے اپنے ساتھی ندیم مرزا کو چوری کے الزام میں گرفتار کئے جانے پر ساتھیوں اور مسلح گارڈز کے ہمراہ پہلے تھانے پر ہلہ بولا اور بات نہ ماننے پر ڈی ایس پی عبدالقادر سموں کو دھمکایا۔ میز کا شیشہ اور ڈی ایس پی کا موبائل بھی توڑ ڈالا۔