اسلام ا باد:(نیوز ڈیسک) پاکستان کونسل ا ف رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز(پیکرٹ)کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرسہیل زکی فاروقی نے کہا ہے کہ ائندہ مالی سال کے دوران تین ہزار بائیو گیس یونٹس لگانے کی پلاننگ مکمل کرلی ہے جس کے تحت پچاس فیصد سبسڈی دی جائیگی، توانائی کے بحران کے تناظر میں ا بپاشی کیلیے سولر پینل پرٹیوب ویل چلانے کیلیے تمام تران پٹ دیدیا گیا ہے جس کا حتمی فیصلہ ا ئندہ چند ہفتوں میں کرلیا جائیگا۔
ڈی جی نے بتایاکہ ملک بھرمیں توانائی کے بحران کومرحلہ وار حل کرنے کیلیے مختلف منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اورلانگ ٹرم پلاننگ کررکھی ہے جس کے مطابق گلگت بلتستان، ا زاد کشمیر،خیبرپختونخواہ میں مائیکروہائیڈل پلانٹس کو شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت 2011 سے 2015تک پانچ میگاواٹ (25 ہزارگھروں کو) کوروشن کرنے کی پلاننگ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق485 یونٹس 8 میگاواٹ بجلی فراہم کررہے ہیں جو 70 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کررہے ہیں۔ اور لانگ ٹرم پلاننگ کے ذریعے یہ ہدف 2020 تک بیس میگاواٹ بجلی پیداکی جائیگی جوایک لاکھ گھروں کوبجلی فراہم کریگی۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں بائیو گیس پلانٹس، کوکنگ، لائٹننگ،ا بپاشی اور پاور جنریشن جیسے منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اورلانگ ٹرم پالیسی کے تحت 50 ہزار یونٹس کے ذریعے 3 لاکھ ملین مکعب کیوبک گیس یومیہ پیداکرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ اس وقت 4 ہزار یونٹس کام کررہے ہیں جو18 ہزارمکعب کیوبک گیس یومیہ پیداکی جارہی ہے۔ڈی جی نے بتایاکہ ادارے میں ایک عرصے سے نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے تکنیکی افراد کی کمی ہوگئی ہے۔ 180 افرادکے حامل ادارے میں صرف 70 افراد ٹیکنیکل ہیں اور 110 نان ٹیکنیکل ہیں۔ادارے میں خالی اسامیوں پربھرتی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، اشتہارات کے ذریعے 29 ملازمین کوبھرتی کیا جائیگا۔ ادارے کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلیے ملازمین کوترقی دینے کے کام کاا?غاز کر دیا ہے اورجوباقی ماندہ ملازمین رہ گئے ان کو بھی ترقی دی جائیگی۔ ڈی جی نے بتایاکہ پیکرٹ نے منصوبوں کیلیے ا?ئندہ مالی سال 2015۔16 کیلیے 100 سولرٹیوب ویل کی تنصیب کیلیے2ارب 49 کروڑ 98 لاکھ، گھروں میں سولر پینل کیلیے 4 ارب 49 کروڑ، مائیکروومنی ہائیڈرو پاور پلانٹس کیلیے 95 کروڑ، گرین پبلک بلڈنگز پروجیکٹ کیلیے 61 کروڑ 32 لاکھ، بائیوگیس پلانٹس کی تنصیب کیلیے 48 کروڑ 16 لاکھ مانگ رکھے ہیں۔
بائیو گیس کے 3 ہزار یونٹس لگانے کی تیاری مکمل کرلی، ڈی جی پیکرٹ
20
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں