لاہور(نیوزڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہمسایوں سے اچھے تعلقات ضروری ہیں،بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں، خطے میں امن ہو گا تو پورے برصغیر سے غربت‘ جہالت اور ناانصافی کا خاتمہ ہو گا، آئین پاکستان کے مطابق پاکستان کے ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب پر عمل کرے اس کا پرچار کرے اور اپنے مذہب کیلئے چرچ‘ مندر یا گوردوارہ بنائے انہی اصولوں کے تحت پاکستانی پارلیمنٹ میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے،ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ سکھ قوم کا پاکستان اور پاکستانیوں سے خاص رشتہ ہے اسی لئے پاکستانی دنیا بھر میں سب سے زیادہ سکھ قوم سے میل جول رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہی قلعہ لاہور میں دیال سنگھ ریسرچ اینڈ کلچرل فورم کے زیر اہتمام ”سکھ مسلم دوستی کی ترجمان بیساکھی“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر دیال سنگھ ریسرچ اینڈ کلچرل فورم احسان ندیم‘ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار شام سنگھ اور مختلف ممالک سے آئے ہوئے سکھ یاتری بھی موجود تھے۔ سرتاج عزیز نے سکھ بھائیوں کو پنجاب کے ثقافتی اور سماجی تہوار بیساکھی کے موقع پر مبارکباد دی اور کہا کہ سکھ بھائی بابا گورونانک جی اور بابا فرید? جی کی اس پاک دھرتی پاکستان میں جتنی بار مرضی آئیں انکی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ سکھ قوم کے بڑے بڑے اثاثے ہمارے پاس ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہم نے سکھوں کی ان ساری امانتوں کو اپنی ہی امانتیں سمجھ کر اچھی طرح سنبھالا ہوا ہے۔ سکھ یاتری جب پاکستان آتے ہیں تو حکومت کی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ ان کو کوئی دقت نہ ہو کیونکہ جب وہ یہاں سے مطمئن ہو کر جاتے ہیں تو اس سے پاکستان کا نام بلند ہوتا ہے۔ سکھ اور مسلمان قوموں میں بہت سی مشترکہ قدریں ہیں ، پاکستان کی دھرتی پر بسنے والا سکھ دنیا بھر کے کسی بھی خطے میں آباد سکھ کی نسبت زیادہ محفوظ اور خوشحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دوستی کو بڑھائیں اورنفرتوں کو مٹائیں ، اچھے ہمسائیوں کی طرح رہتے ہوئے ایک دوسرے کی ترقی میں ہاتھ بٹائیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے جب حکومت سنبھالی تو یہ اعلان کیا کہ ہماری اولین ترجیح معیشت کی بحالی اور دیرپا ترقی ہے۔ اس مقصد کیلئے یہ ضروری ہے کہ تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات اچھے ہوں اسی پالیسی کے تحت محمد نواز شریف نے بھارتی وزیر اعظم کی دعوت قبول کی اور انکی حلف برداری کی تقریب میں شامل ہوئے۔ اس دوران دونوں وزرائے اعظم کے درمیان فیصلہ ہوا کہ دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹری بہت جلد ملاقات کرینگے اور بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ چند ہفتے بعد یہ طے ہوا کہ ہندوستان کی خارجہ سیکرٹری 25 اگست کو اس مقصد کیلئے اسلام آباد آئیں گی لیکن حیرت یہ ہوئی کہ اس ملاقات سے ایک ہفتہ قبل اس اہم اجلاس کو یکطرفہ منسوخ کر دیا گیا۔ 3 مارچ کو بھارت کے نئے سیکرٹری خارجہ خیر سگالی کے دورے پر آئے لیکن بات چیت کا سلسلہ ابھی تک شروع نہیں ہوا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی حکومت ہمیشہ ہندوستان سے آنیوالے یاتریوں کو ویزے سمیت تمام سہولیات فراہم کرتی ہے۔ اقلیتوں کے مقدس مقامات کے تحفظ‘ بحالی اور تزئین و آرائش کیلئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بیساکھی کے اس تہوار کیلئے 500 سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دیال سنگھ ریسرچ اینڈ کلچرل فورم کی ساری کوششوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ خطے سے جہالت‘ دہشت گردی اور منفی رویوں کا خاتمہ کیا جاسکے اور پاک بھارت عوام کو خوشحالی میسر ہو اور ایک پائیدار امن کا قیام ممکن ہو سکے نیز دونوں ممالک ایک دوسرے کی معاشی ترقی میں نمایاں کردار ادا کریں۔