اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیر اعظم نواز شریف کسی بھی وقت سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاید وزیر اعظم چینی صدر کے دورہ پاکستان کے فوراً بعد سعودی عرب جائیں گے ،لیکن اس بات کا بھی واضح امکان موجودہے کہ وہ چینی صدر کی پاکستان آمد سے قبل ہی سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو جائیں۔اس سے قبل پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف فوجی جرنیلوں ،سینئر سفارت کاروں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا ہنگامی دورہ کرنے کے بعد اسلام آباد واپسی کے بعد لاہور پہنچ چکے ہیں۔اسلام آباد میں انہوں نے آتے ہی وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی،جس میں آرمی چیف جنرل راحیل سمیت اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت بھی موجود تھی۔سعودی عرب میںموجود پاکستانی سفارت کاروں کے ایک حلقہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے ہمراہ جانے والے فوجی افسران نے قرارداد میں موجود ان شقوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے سعودی رہنماﺅں کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے ،جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ،سعودی عرب کیخلاف ہونے والی کسی قسم کی کارروائی کے نتیجے میں نہ صرف لڑائی میں بھرپور طریقے سے شامل ہو جائے گا بلکہ یمن میں بھی داخل ہو سکتا ہے۔جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ”ہنگامی“ طور پر فوراً سعودی عرب بھیجا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفد نے ان دلائل سے سعودی عرب کے حکام کو مطمئن کرلیا ہے اور شہباز شریف کے وفد کی کوششوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات 10 اپریل سے پہلے والی سطح پر لانے میںکامیابی حاصل ہو چکی ہے اور سعودی حکام کو یہ یقین دلا دیا گیا ہے کہ سعودی عرب سے جو امور قرارداد سے پہلے طے ہوئے تھے ،ان پر من و عن عمل کیا جائے گا،اور اب وزیر اعظم نواز شریف کسی بھی وقت سعودی عرب جا کر اس ساری پیش رفت کو حتمی شکل دے سکتے ہیںذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف جو کسی بھی وقت سعودی عرب کا دورہ کر سکتے ہیں ،ان کے ساتھ آرمی چیف جنرل راحیل بھی سعودی عرب جا سکتے ہیں یا پھر وہ ان کے دورے کے فوراً بعد سعودی عرب روانہ ہو سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب کی سیکیورٹی کیلئے منصوبہ بندی کا عمل جہاں رکاتھا ،وہیں سے ایک بار پھر شروع ہو چکا ہے اور شہباز شریف سعودی حکام کو منانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔