اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے سینیٹر کلثوم پروین کے سموں کی بندش کے حوالے سے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے وزارت داخلہ کے حکم پر سموں کی تصدیق کا آغاز کیا تھا ۔ جنوری 2015 میں وزارت داخلہ کے حکام کے تحت 103 ملین سموں کی تصدیق کاآغاز کیا ۔ 12 اپریل تک تصدیق کا عمل جاری رہا سموں کی تصدیق کے لئے پورے ملک میں بائیو میٹرک مشینیں نصب کی گئی خوشی اس بات کی ہے کہ ملک بھر میں عوام نے سموں کی تصدیق کے لئے مکمل تعاون کیا اور سموں کی شناخت ہو سکی ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سموں کی تصدیق سے پہلے عوام کی آگاہی کے لئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر میڈیا کمپین شروع کی گئی ۔ 103 ملین سموں میں سے 22 ملین سموں کی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے بلاک کر دیا گیا ۔ لیکن بند کی گئی سموں میں سے 1.3 ملین سمیں دوبارہ تصدیق کروائی گئی لیکن جو سمیں کسی بھی آئی ڈی کارڈ پر موجود نہیں تھی ان کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے مختصر ترین عرصہ میں ملک میں سموں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جس سے نیشنل ایکشن پلان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں تک پہنچنے میں مدد ملی ہے ۔ 66 ملین سمیں ایسی ہیں جو کسی کے استعمال میں نہیں پی ٹی آے نے سموں کی تصدیق کا عمل نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت مکمل کیا ہے ۔