بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

خیبرپختونخوا اسمبلی میں بلدیاتی انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کی متفقہ قراردادمنظور

datetime 16  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا اسمبلی نے بلدیاتی انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کرانے کی متفقہ قراردادمنظورکرلی۔قرارداد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ30مئی کو صوبائی سطح پر ہونےوالے بلدیاتی انتخابات انتظامیہ کے بجائے عدلیہ کی نگرانی میں کئے جائیں۔جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی کااجلاس سپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت شروع ہوا تو اراکین شاہ حسین،سکندرشیرپاﺅ،جعفرشاہ،منورخان اورراجہ فیصل زمان نے نکتہ اعتراض پربتایاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کےلئے اپوزیشن جماعتوں کو تشویش ہے کہ اگریہ انتظامیہ کے زیرنگرانی ہوتے ہیں تو اس میں دھاندلی کے امکانات موجود ہونگے اس لئے اپوزیشن جماعتیں یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کاانعقاد انتظامیہ کی بجائے عدلیہ کے زیرنگرانی کئے جائیں کیونکہ اس وقت بلدیاتی الیکشن کےلئے تمام ریٹرنگ افیسرانتظامیہ سے تعلق رکھتے ہیں اپوزیشن اراکین کے مطابق تیس تاریخ کے بلدیاتی انتخابات کے سرکاری نتائج سات جون کو جب جاری کردئیے جائینگے تو ان نتائج میں بھی دھاندلی کے خدشات موجود ہونگے عام انتخابات میں جب اگلے روز نتائج کااعلان کیاجاتاہے توبلدیاتی انتخابات میں ایسا کیوں نہیں کیاجاتااس موقع پر صوبائی وزیر شاہ فرمان نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کے لئے نوکروڑسے زائد بیلٹ پیپرکی ضرورت ہوتی ہے اوراگر ان بیلٹ پیپرزکی چھپائی سرکاری پریس کے بجائے پرائیویٹ پرنٹنگ پریس سے کی جائے توشفافیت پر انگلیاں اٹھتی رہیں گی اسی طرح ایک دن میں اگرایک شخص سات ووٹ ڈالے گا تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ وہ باہر سے لائے گئے ووٹوں کوبھی ان کے ساتھ بیلٹ بکس میں ڈال سکتاہے اس لئے تجویز ہے کہ ویلج اورنیبرہوڈکونسل کے انتخابات ایک مرحلے میں اور تحصیل وضلعی کونسل کے انتخابات دوسرے مرحلے میں کئے جائیں۔اس موقع پرصوبائی وزیرعنایت اللہ نے بتایاکہ ایوان کے اندر جو بے چینی پائی جارہی ہے انہیں اس کا احساس ہے بلدیاتی انتخابات کےلئے قانون سازی کرنا صوبائی حکومت کاکام ہے لیکن انتخابات کاانعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔الیکشن کمیشن یہ فیصلہ کرے کہ وہ انتظامیہ کے زیرنگرانی انتخابات چاہتی ہے یا عدلیہ کے ذریعے،عدلیہ پرسب کو اعتماد ہیں اس لئے عدلیہ کے ذریعے انتخابات کرائے جائیں۔انہوںنے کہا کہ اس کےلئے الیکشن کمیشن کو متفقہ قرار داد بھیجی جائے بعدازاں جے یوآئی کے رکن شاہ حسین نے قراردادپیش کی جس کو پی ٹی آئی کے ضیاءاللہ بنگش،اے این پی کے جعفر شاہ،قومی وطن پارٹی کے سکندرشیرپاﺅ،جماعت اسلامی کے سید گل اور ن لیگ کے راجہ فیصل زمان کی حمایت حاصل تھی ایوان نے متفقہ طورپرمنظوردیدی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…